آجسو کے یوم تاسیس میں کارکنوں کا امڑا ہجوم
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی ،22؍جون: AJSU پارٹی نے آج اپنا یوم تاسیس ‘بلیدان دیوس کے طور پر منایا۔ مرکزی سطح پر کھیل گاوں کے ہری ونش ٹانا بھگت انڈور اسٹیڈیم میں مرکزی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔تقریب میں جھارکھنڈ کے 24 اضلاع اور 264 بلاکس کے کارکنوں نے حصہ لیا۔ تمام اضلاع اور بلاکس میں بڑے پیمانے پر تیاریاں کی گئیں۔مدنی پور، بنگال کے پرولیا اور اڈیشہ کے کئی علاقوں جیسے رائرنگ پور، باری پاڑا وغیرہ سے کارکن بھی تقریب میں پہنچے۔تقریب کے مقام ٹانا بھگت انڈور اسٹیڈیم کے اندر شہداء اور عظیم شخصیات کی تصاویر لگائی گئیں۔مختلف علاقوں سے مہانگر کارکنان ایک موٹر سائیکل جلوس کی شکل میں کھیل گاؤں میں تقریب کے مقام پر پہنچے۔تقریب کے مقام پر ہی بلڈ ڈونیشن کیمپ لگایا گیا جس میں درجنوں کارکنوں نے خون کا عطیہ دیا۔اے جے ایس یو پارٹی کے مرکزی صدر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ سدیش مہتو نے یوم تاسیس کی تقریب میں کہا کہ جے ایم ایم نے جھارکھنڈ تحریک کا سودا کیا، جب کہ اے جے ایس یو نے جدوجہد کی۔ اے جے ایس یو نے 1986 سے 2000 تک بغیر کسی ایم پی یا ایم ایل اے کے جدوجہد کی۔سدیش مہتو نے کہا ہے کہ ہیمنت حکومت چوری اور لوٹ مار میں نہیں بلکہ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے میں لگی ہوئی ہے۔ عوام صرف چھ ماہ میں اس حکومت سے تنگ آچکے ہیں۔ اے جے ایس یو کے کارکن ہیمنت حکومت کا تختہ الٹنے کی تیاری کریں۔سدیش مہتو نے کہا کہ اے جے ایس یو مرکزی حکومت کی طرف سے ذات پات کی مردم شماری کے اعلان کا خیر مقدم کرتی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ذات پات کی بنیاد پر ریزرویشن دیا جائے۔سدیش مہتو نے کہا کہ جھارکھنڈ کی تشکیل میں بنگال اور اڈیشہ کے کامریڈوں نے بھی کردار ادا کیا ہے۔ ریاست کے اندر سب سے طویل لڑائی جھارکھنڈ تحریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے جے ایس یو نے جھارکھنڈ کے لیے لڑائی لڑی اور اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے ایک الگ ریاست بنائی۔انہوںنے کہا کہ آج سے اے جے ایس یو ایک نئے رویہ میں نظر آرہی ہے۔ اب ہم ریاست کی تعمیر نو کے عزم کے ساتھ یہاں سے جائیں گے۔نئی سوچ کے ساتھ ریاست کو آگے لے جانے کی ضرورت ہے۔ موجودہ ہیمنت حکومت جھوٹ بول کر اور گمراہ کر کے سیاست کر رہی ہے۔ اقتدار حاصل کرنے کے لیے خواتین کو بنیاد بنایا گیا اور اب منیاں اسکیم سے چھ لاکھ خواتین کے نام نکالے جا رہے ہیں۔ اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟انہوںنے مزید کہا کہ پورا نظام عوام کو ڈرانے میں مصروف ہے۔ تمام جرائم زمین کے نام پر ہو رہے ہیں۔ ایک ایک زمین کی چھ بار رجسٹریشن ہو رہی ہے اور سی او اور تھانہ جعلی رجسٹریشن کرنے والوں کے حق میں اصل مالک کو ہراساں کرتے ہیں۔سدیش مہتو نے کہا کہ نہ تو منصوبہ بندی کی پالیسی بنائی گئی ، نہ نقل مکانی کی پالیسی اور نہ ہی مقامی پالیسی ۔ اس حکومت کو عوام کی کوئی فکر نہیں۔



