کنٹینر کو بھی لگائی آگ، ایف آئی آر درج
علی گڑھ، 25 مئی :۔ (ایجنسی) معمول کا نقل و حمل کا کام سلیم خان اور اُن کے بھتیجے عقیل ابراہیم کے لیے خونریزی اور دہشت کا منظر بن گیا۔ یہ دونوں سامان سے لدے کنٹینر میں اتراولی سے علی گڑھ کی ایک منڈی کی طرف جا رہے تھے۔ ان کے ساتھ دو نوجوان مزدور بھی تھے۔ سلیم اور عقیل کو اس بات کا اندازہ بھی نہیں تھا کہ ان کا سفر تشدد اور شعلوں میں ختم ہوگا۔ان کا کنٹینر جب علی گڑھ کے مضافات کے قریب پہنچا تو خود ساختہ گؤ رکشکوں کے ایک ہجوم نے ان کی گاڑی کو روک لیا۔ شرپسندوں نے ان پر گائے کے گوشت کی نقل و حمل کا الزام لگایا، یہ ایک ایسا شبہ تھا جو شمالی ہندوستان میں کئی مسلمانوں کے لیے موت کی وجہ بن چکا ہے۔سلیم اور عقیل کچھ سمجھ پاتے اس سے پہلے مبینہ ہندوتوا تنظیموں سے منسلک بھیڑ نے کنٹینر کو گھیر لیا اور اسے چلانے لگے کہ اسے آگ لگائی جائے۔ ایسا بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مبینہ طور پر انہوں نے متاثرین سے وہاں سے گزرنے کی اجازت دینے کے بدلے میں 50 ہزار روپے کا مطالبہ کیا۔ جب متاثرین نے انکار کیا تو ہجوم پرتشدد ہو گیا۔لوہے کی سلاخوں اور لاٹھیوں سے لیس حملہ آوروں نے چاروں افراد پر وحشیانہ حملہ کیا۔ کچھ شرپسند ایسے بھی تھے جو متاثرین کو ہاتھوں اور پیروں سے پیٹ رہے تھے۔ کچھ تماشائی انسانیت کو شرمسار کرنے والے اس منظر کو اپنے موبائل میں شوٹ کر رہے تھے۔ ان چاروں کے جسم سے خون بہہ رہا تھا وہ صفائی دے رہے تھے، لیکن بے درد بھیڑ نے اپنی وحشیانہ انداز جاری رکھا۔آخر کار مبینہ گؤ رکشکوں نے کنٹینر کو آگ کے حوالے کر دیا۔ بالآخر متاثرین کو کسی طرح اسپتال پہنچایا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
کیا کنٹینر میں گائے کا گوشت تھا؟
متاثرین التبارک میٹ فیکٹری سے ایک لوڈر گاڑی میں قانونی اجازت لے کر گوشت لے جا رہے تھے۔ لیکن مبینہ ہندووادی تنظیموں کے شرپسند کارکنوں نے اسے ممنوعہ گوشت قرار دیتے ہوئے متاثرین کو بری طرح زدوکوب کیا۔ شرپسندوں کو سلاٹر ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ درست گیٹ پاس بھی بتایا گیا لیکن خون کی پیاسی بھیڑ نے ان کی ایک نہ سنی۔جبکہ بجرنگ دل کے لیڈروں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کنٹینر سے پہلے بھی غیر قانونی گوشت لے جایا گیا ہے۔ وہیں پولیس نے واضح کیا ہے کہ جو گوشت ملا وہ بھینس کا تھا جو قانونی طور پر جائز ہے۔پولیس سپرنٹنڈنٹ (دیہی) امرت جین نے بتایا کہ پولیس کی ایک ٹیم موقع پر پہنچی، چار لوگوں کو بچایا اور انہیں اسپتال پہنچایا۔ انہوں نے کہا، گوشت کو قبضے میں لے کر لیبارٹری ٹیسٹ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ ایک مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، اور حقائق کا تعین کرنے کے لیے مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔ جین نے واضح کیا کہ دو ہفتے قبل اسی کنٹینر سے متعلق واقعہ کے بعد گوشت کا لیبارٹری ٹیسٹ کیا گیا تھا اور گوشت بھینس کا ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ٹرانسپورٹر کے کاغذات بشمول مویشیوں کے ذبح کرنے کے کاغذات اس وقت ترتیب میں تھے۔
پولیس نے کیس درج کیا
پولیس کے مطابق متاثرین کے والدین کی شکایت پر 13 افراد کو نامزد کیا گیا ہے جب کہ 20 سے 25 دیگر نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف بھی مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں بی این ایس 308 سمیت کئی سنگین دفعات لگائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ متاثرہ فریق نے 50 ہزار روپے کی غیر قانونی ریکوری کا بھی الزام لگایا ہے۔ یہ پورا واقعہ اس وقت سامنے آیا جب لنچنگ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ ویڈیو میں درجنوں افراد کو چار افراد کو گھیرے میں لے کر وحشیانہ طریقے سے پیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ہردوگنج تھانہ پولیس نے فوری طور پر مقدمہ درج کر لیا ہے اور حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو اور گواہوں کی بنیاد پر سخت کارروائی کی جائے گی۔



