واشنگٹن،27اپریل(ہ س):ایران کے پاسداران انقلاب سے تعلق رکھنے والے ایک ذریعے نے ’نیویارک ٹائمز‘ کو بتایا ہے کہ بندر عباس شہر کی شہید رجائی بندرگاہ پر دھماکہ سوڈیم پرکلوریٹ کے ذخائر میں ہوا۔ یہ مواد ٹھوس میزائل ایندھن کا ایک اہم جزو تھا۔ ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سکیورٹی کے معاملات پر بات کرتے ہوئے کہاکہ دھماکوں میں بڑی مقدار میں بارودی مواد تباہ ہوا ہے۔سرکاری میڈیا کے مطابق ہفتے کے روز جنوبی ایران کی ایک بندرگاہ پر ایک زبردست دھماکے میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور 800 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ ملک کے سب سے اہم درآمدی مرکز میں ایک زبردست آگ بھڑک اٹھی۔سکیورٹی فرم ’ایمبرے‘ نے اطلاع دی ہے کہ دھماکہ بندرگاہ پر سوڈیم پرکلوریٹ کے نامناسب ذخیرہ کی وجہ سے ہوا تھا۔ فنانشل ٹائمز نے جنوری میں رپورٹ کیا تھا کہ چین نے کیمیکل ایران کو بھیج دیا تھا، جس کے میزائل ایندھن کا ذخیرہ گذشتہ سال اس وقت ختم ہو گیا تھا جب ایران اور اس کی پراکسی حزب اللہ نے اسرائیل پر راکٹ فائر کیے تھے۔ایک ایرانی اسٹیشن کے ذریعے نشر کی جانے والے مناظر کی فوٹیج اور نیویارک ٹائمز کی جانب سے تصدیق شدہ سوشل میڈیا ویڈیو کے مطابق دھماکے اور آگ نے سیاہ دھوئیں کے گہرے بادل آسمان کی طرف چھوڑ ے۔ سرکاری میڈیا نے دکھایا کہ ابتدائی دھماکے کے چند گھنٹے بعد ہفتے کی شام وسیع و عریض پورٹ کمپلیکس میں آگ اب بھی پھیل رہی ہے۔پورٹس اینڈ میری ٹائم آرگنائزیشن کے مطابق یہ بندرگاہ ایران کی سب سے بڑی بندرگاہ ہے جو گذشتہ سال ملک کے 85 فیصد کنٹینر شپنگ ٹریفک کے ساتھ ساتھ اس کے تیل کا ایک اہم حصہ سنبھالتی ہے۔ قابل تجدید توانائی کے سرمایہ کار اور اقتصادی تجزیہ کار عبداللہ باباخانی نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھاکہ "جسمانی اور آپریشنل نقصان کی وجہ سے اس اسٹریٹجک بندرگاہ کو دو ہفتوں کے لیے بند کرنے سے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے"۔زہریلے فضائی آلودگیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایران کی وزارت صحت نے صوبہ ہرمزگان میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا، لوگوں سے گھر کے اندر رہنے، کھڑکیاں بند کرنے اور ماسک پہننے کی تاکید ہے۔بندر عباس بندرگاہ پر ہرمز کے ساتھ ایک اسٹریٹجک مقام کا حامل ہے، جہاں خلیج فارس خلیج عمان سے ملتی ہے۔یہ دنیا کے تیل اور قدرتی گیس کے لیے ایک مصروف جہاز رانی کا راستہ ہے۔سنہ2020ء میں اسرائیل نے ایک سائبر حملہ شروع کیا جس نے ایران کے ساتھ طویل عرصے سے جاری خفیہ جنگ کے ایک حصے کے طور پر شہید رجائی بندرگاہ پر کارروائیوں میں خلل ڈالا۔ اسرائیلی حکام نے ہفتے کے روز ہونے والے دھماکے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔لیکن اسرائیل کے ملوث ہونے کی افواہوں کی تردید کرنے کی بظاہر کوشش میں ایرانی پراسیکیوٹر کے دفتر نے ایک بیان جاری کیا جس میں "انٹرنیٹ ایکٹوسٹ" کی مذمت کی گئی۔ انہوں نے سوشل میڈیا صارفین کو افواہیں پھیلانے پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ افواہیں معاشرے کی نفسیاتی سلامتی" کو نقصان پہنچاتی ہیں۔یہ دھماکا ایسے وقت ہوا جب امریکی اور ایرانی حکام نے ہفتے کے روز عمان میں ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے تیسرے دور کی میٹنگ شروع کی۔گذشتہ ہفتے نیویارک ٹائمز نے خبر دی تھی کہ اسرائیل اگلے ماہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے لیکن ٹرمپ نے اسے مسترد کرتے ہوئے تہران کے ساتھ معاہدے پر بات چیت کو ترجیح دی۔تاہم ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکیں گے اور ضرورت پڑنے پر فوجی کارروائی سے گریز نہیں کریں گے۔
رجائی بندرگاہ میں دھماکے کی وجہ سامنے آگئی، پاسداران انقلاب کا دعویٰ
مقالات ذات صلة



