وقف ترمیمی ایکٹ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، فیصل رحمانی
جدید بھارت نیوز سروس
چانہو، 26 اپریل: وقف ترمیمی بل 2025 کی مخالفت میں سنیچر کو بلسوکورا میں وقف بچاؤ آئین بچاؤ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں تھانہ چانہو کے سینکڑوں دیہات کی خواتین اور مردوں نے شرکت کرتے ہوئے وقف قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ سبھی نے کہا کہ وقف ترمیمی ایکٹ مذہبی حقوق پر حملہ ہے اور اس کو واپس لینے کا مطالبہ کیااور حکومت سے اس قانون کو واپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو ہم جھارکھنڈ میں احتجاج جاری رکھیں گے۔ پروگرام کی صدارت بہار، جھارکھنڈ، اڈیشہ اور بنگال کے امیر شریعت مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی نے کی۔ پروگرام میں سیاسی و سماجی کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ بہار، جھارکھنڈ، اڈیشہ اور بنگال کے امیرِ شریعت نے کہا کہ کوئی بھی قانون ملک اور ریاست کے مفاد میں بنایا جاتا ہے، لیکن ایسا قانون جس سے پورے سماج کو ناگوار گزرےایسا قانون کوئی معنی نہیں رکھتا۔ منظم پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر بندھو ترکی نے کہا کہ وقف ترمیمی ایکٹ جھارکھنڈ میں لاگو نہیں کیا جائے گا۔ بی جے پی نے مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے لیے یہ بل لایا اور پارلیمنٹ میں پاس کروایا۔

لیکن اسے جھارکھنڈ میں کسی بھی قیمت پر لاگو نہیں ہونے دیا جائے گا۔آمیا تنظیم کے ایس علی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کی مذہبی خود مختاری اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ادارہ شریعت کے ناظم اعلیٰ قطب الدین رضوی نے کہا کہ قانون میں ترمیم مسلم کمیونٹی کی رضامندی کے بغیر کی گئی ہے اور جب تک اسے واپس نہیں لیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔ جھارکھنڈ حکومت کے سابق وزیر بندھوترکی کو ایک میمورنڈم پیش کیا گیا جس میں جھارکھنڈ میں وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف ایکٹ نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تاکہ اس قانون کو ریاست میں نافذ نہ کیا جاسکے۔ پروگرام کی نظامت مولانا جاوید رحمان نے کی۔ اس موقع پر متحدہ علماء ملی کونسل کے سکریٹری رحمت اللہ انصاری، آل مسلم یوتھ اسوسی ایشن کے نوشاد عالم، ارشاد امام، غفار انصاری، ضلع کونسل عادل عظیم، اے آئی ایم آئی ایم کے ریاستی صدر محمد شاکر، سنجےمھلی ، نور اللہ حبیب ندوی، ایم ایل اے کے نمائندے عبداللہ انصاری، مولانا نور الحسن، مولانا قیوم سمیت کئی مسلم تنظیموں کے اراکین نے شرکت کی۔



