ہندوستانی افواج نے اشتعال انگیزی کا منہ توڑ جواب دیا
سری نگر،26 اپریل(یو این آئی):لائن آف کنٹرول پر جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ایک بار پھر سرحدی کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب پاکستانی رینجرز نے کئی مقامات پر ناجنگ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کیا۔ہندوستانی فوج نے فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے ان تمام پاکستانی چوکیوں کو نشانہ بنایا جہاں سے فائرنگ کی گئی تھی اور واضح کر دیا کہ کسی بھی اشتعال انگیزی کا سخت جواب دیا جائے گا۔دفاعی ذرائع کے مطابق، دشمن کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ ایل او سی پر اشتعال انگیزی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔انہوں نے کہا ’پاکستان کی جانب سے بلاجواز فائرنگ کے جواب میں ہماری افواج نے درست نشانے کے ساتھ بھرپور کارروائی کی۔ ہم ایل او سی پر امن میں خلل ڈالنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کریں گے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی جانب سے جوابی کارروائی مؤثر تھی تاکہ سرحد پار واضح پیغام پہنچ سکے۔ان کے مطابق، ’پاکستانی فوج ہمارے صبر کا امتحان لے رہی ہے، مگر ہمارا عزم غیر متزلزل ہے۔ ہم وقت اور جگہ کا تعین خود کریں گے۔‘ذرائع کے مطابق، صورتحال پر قریبی نظر رکھی جا رہی ہے اور فوجی دستے مکمل چوکسی کے ساتھ اپنی پوزیشنوں پر متحرک ہیں۔ فی الوقت کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے، تاہم فائرنگ کے اس تازہ سلسلے نے سرحدی علاقوں میں کشیدگی کو ایک بار پھر ہوا دے دی ہے۔ادھر بی ایس ایف نے بین الاقوامی سرحد پر جدید ترین نگرانی کا نظام فعال کر دیا ہے، جس میں ہائی ریزولوشن نائٹ ویژن آلات، زمینی سینسرز، تھرمل امیجرز، اور اسمارٹ فینسنگ شامل ہیں۔ یہ تمام نظام کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز سے منسلک کیے گئے ہیں تاکہ دراندازی کی ہر کوشش کو بروقت ناکام بنایا جا سکے۔فوجی حکام کے مطابق، یہ جدید ٹیکنالوجی حالیہ مہینوں میں متعدد دراندازی کی کوششوں کو روکنے میں کلیدی کردار ادا کر چکی ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ 2021 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد ایل او سی پر نسبتاً امن قائم تھا، تاہم حالیہ مہینوں میں اس میں واضح خلل دیکھنے میں آ رہا ہے، جو نہ صرف علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے بلکہ دراندازی کی کوششوں کا پیش خیمہ بھی بن سکتا ہے۔
تلاشی آپریشن کے دوران فائرنگ
علاقے کو سیل کر دیا گیا
جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے گڈر علاقے میں ہفتے کے روز تلاشی آپریشن کے دوران گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دیں جس کے بعد سیکورٹی فورسز نے پورے علاقے کو مکمل طورپر محاصرے میں لے کر فرار ہونے کے تمام ممکنہ راستوں کو سیل کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے ہفتے کی دوپہر کولگام کے گڈر علاقے کو محاصرے میں لے کر جوں ہی تلاشی آپریشن شروع کیا تو اس دوران وہاں پر گولیوں کا تبادلہ ہوا۔فورسز نے علاقے میں سکیورٹی بندوبست سخت کر دیا ہے اور اضافی کمک طلب کر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر پہرے بٹھا دیے گئے ہیں تاکہ ممکنہ طورپر علاقے میں چھپے بیٹھے ملی ٹینٹوں کو فرار ہونے کا کوئی موقع فراہم نہ ہو سکے۔ذرائع نے بتایا کہ ملی ٹینٹوں کی موجودگی کے خدشے کے پیش نظر قریبی دیہات میں بھی تلاشی کارروائیاں جاری ہیں۔ مقامی لوگوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کریں۔قابل ذکر ہے کہ پہلگام حملے کے بعد وادی بھر میں انسداد دہشت گردی کارروائیوں میں تیزی لائی گئی ہے اور کولگام سمیت جنوبی کشمیر کے کئی اضلاع میں سیکورٹی فورسز نے مشتبہ ملی ٹینٹوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر رکھا ہے۔
جدید ٹیکنالوجی
سے نگرانی مزید سخت
پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ فوج، پولیس، سی آر پی ایف اور پیرا کمانڈوز کی مشترکہ کارروائیاں جنگلاتی علاقوں اور دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں شدت اختیار کر چکی ہیں تاکہ مفرور دہشت گردوں کو تلاش کیا جا سکے اور ان کے معاونین کا خاتمہ کیا جا سکے۔اطلاعات کے مطابق پہلگام کے ارد گرد کے جنگلاتی علاقوں اور دیگر دشوار گزار مقامات کو سیکورٹی فورسز نے پوری طرح سے سیل کرکے لوگوں کے چلنے پھرنے پر مکمل طورپر پابندی عائد کردی ہے۔جدید نگرانی کے آلات، بشمول ڈرونز، ہیلی کاپٹرز اور کواڈ کاپٹرز کی مدد سے آپریشن کو مزید وسیع کیا گیا ہے تاکہ دہشت گردوں کے ہر ممکن راستے کی نگرانی کی جا سکے۔ذرائع کے مطابق پولیس اور فوج نے پہلگام کے قریبی علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر ان سے پوچھ تاچھ شروع کی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ پہلگام میں سیکورٹی فورسز نے اضافی دستوں کو چپے چپے پر تعینات کیا ہے تاکہ علاقے کی نگرانی اور حفاظتی اقدامات کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔ خاص طور پر سی آر پی ایف اور پیرا کمانڈوز کو اہم جنگلاتی راستوں پر تعینات کیا گیا ہے تاکہ دہشت گردوں کی کسی بھی ممکنہ حرکت کو فوراً روکا جا سکے۔پولیس اور سیکورٹی فورسز نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع فوراً پولیس کو دیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلگام اور اس کے ارد گرد کے علاقوں کو فوجی چھاونی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔واضح رہے کہ پہلگام میں 22 اپریل کو دہشت گردوں نے سیاحوں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 25 غیر مقامی سیاح اور ایک نیپالی شہری جاں بحق جبکہ کئی دیگر زخمی ہو گئے۔ اس حملے کے بعد وادی کشمیر میں سیکورٹی کو انتہائی ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔



