نئی دہلی، 19 مارچ (یو این آئی) مرومالارچی دراوڑ منیترا کزگم (ایم ڈی ایم کے) کے رکن وائیکو نے بدھ کو سری لنکا ئی بحریہ پر ہندوستانی ماہی گیروں کو مارنے کا الزام لگایا اور راجیہ سبھا میں پوچھا کہ کیا ایسی صورتحال میں وزیر اعظم نریندر مودی کو سری لنکا کا دورہ کرنا چاہئے؟وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے مسٹر وائیکو نے الزام لگایا کہ ہندوستانی بحریہ سری لنکا ئی بحریہ کے ساتھ مل کر ماہی گیروں کو ہراساں کررہی ہے۔ تاہم وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اس کی مخالفت کی اور ایوان کی کارروائی سے اس الزام کو ہٹانے کی اپیل کی۔مسٹر وائیکو نے سری لنکا ئی بحریہ کی طرف سے تمل ناڈو کے ماہی گیروں کی گرفتاری کے بارے میں بتایا اور کہا کہ گزشتہ 40 سالوں میں سری لنکا ئی بحریہ کے حملوں میں 843 ماہی گیروں کی موت ہوئی ہے۔ حال ہی میں سری لنکا ئی بحریہ نے تمل ناڈو کے ماہی گیروں کو سرحد پار سے مچھلیاں پکڑنے پر گرفتار کیا تھا۔ عدالت نے لاکھوں روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے ادا نہ کرنے پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔ مرکزی حکومت کو مداخلت کرنی چاہیے اور سری لنکا ئی بحریہ کے غیر انسانی اقدامات کو روکنا چاہیے۔ وہ ہماری ماہی گیری کی صنعت کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ “ہندوستانی بحریہ سرحد پر کیا کر رہی ہے؟ ہم حکومت کو ٹیکس بھی دے رہے ہیں، کیا تمل ناڈو کے ماہی گیر یتیم ہیں؟”وزیر خزانہ نرملا سیتارامن اور وزیر خارجہ جے شنکر نے بات چیت کی، لیکن کوئی حل نہیں نکلا، پھر ہمارے وزیر اعظم سری لنکا کیوں جا رہے ہیں۔ آج بھی ہزاروں ماہی گیر اور خواتین مرکزی حکومت سے انصاف حاصل کرنے کے لیے رامیشورم میں منتظر ہیں۔ ہمارے وزیر اعلیٰ ایم کے سٹالن نے ذاتی طور پر وزیر اعظم سے ملاقات کی اور درخواست کی۔ کئی بار خطوط بھی لکھے۔ لیکن تمام خطوط کوڑے دان میں پھینک دئیے گئے۔انہوں نے کہا کہ کم از کم وزیراعظم سری لنکا نہ جائیں، وہ یہاں آکر مذاکرات کا مطالبہ کریں۔ کیا ہندوستانی بحریہ نے ایک گولی بھی چلائی؟



