تہران، 13 مارچ (یو این آئی) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کے خیال کو مسترد کردیا ہے، یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جوہری مذاکرات کے حوالے سے دھمکی آمیز خط ایران کو موصول ہوا ہے۔ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے خامنہ ای کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں جوہری مذاکرات کی تجویز پیش کی گئی ہے، لیکن ساتھ ہی متنبہ کیا ہے کہ ’ایران سے نمٹنے کے دو طریقے ہیں، ایک فوجی کارروائی، دوسرا آپ جوہری ہتھیاروں کو ترک کرنے کا معاہدہ کرلیں۔‘یہ خط بدھ کے روز متحدہ عرب امارات کے صدر کے سفارتی مشیر انور قرقاش نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے حوالے کیا۔خامنہ ای نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے مذاکرات کے لیے مطالبات بہت زیادہ ہیں، ایسے میں کوئی بھی بات چیت ایران پر پابندیوں کو سخت کرے گی، ایران پر دباؤ میں اضافہ کیا جائے گا۔سنہ 2018 میں ٹرمپ نے عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کے 2015 کے جوہری معاہد ے سے امریکہ کو الگ کر لیا تھا، اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں، جس نے ایران کی معیشت کو مفلوج کر دیا تھا۔ تہران نے ایک سال بعد معاہدے کی جوہری پابند یوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ردعمل کا اظہار کیا تھا۔تہران کے ساتھ جوہری معاہد ے کے دروازے کھلے رکھتے ہوئے ٹرمپ نے صدر کی حیثیت سے اپنی پہلی مدت میں ایران کو عالمی معیشت سے الگ تھلگ کرنے اور تیل کی برآمدات کو صفر کی طرف لے جانے کے لیے ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی مہم کو بحال کر دیا ہے۔دوسری جانب چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چین اور روس جمعے کو بیجنگ میں ایرانی حکام کے ساتھ ایرانی جوہری معاملے پر بات چیت کریں گے۔
ٹرمپ کی دھمکیاں دانشمندی نہیں، جوہری ہتھیار بنائیں تو کوئی روک نہیں سکتا: خامنہ ای
مقالات ذات صلة



