
راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران سنجے سیٹھ پر جیہ بچن کا تیکھا حملہ
نئی دہلی، 10 مارچ (یو این آئی) راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے دفاع سنجے سیٹھ ون رینک ون پنشن (او آر او پی) کے معاملے پر اپوزیشن ارکان کے سوالوں کے تحریری جواب دے رہے تھے، جس پر سماج وادی پارٹی کی رکن جیہ بچن ناراض ہوگئیں اور انہوں نے چیئر کے توسط سے وزیر مملکت کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ تمام سوالوں کے جواب پڑھ کر ہی دیں گے، آپ کو تیاری کرکے آنا چاہئے تھا۔اس پر ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے کہا کہ یہ محترمہ جیہ بچن کا سوال نہیں ہے بلکہ انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ قبل ازیں، او آر او پی سے متعلق سوالات کا جواب دینے کے علاوہ، مسٹر سیٹھ نے معذور فوجیوں کی پنشن سے متعلق ایک سوال کا بھی جواب دیا تھا۔ مسٹر سنجے سیٹھ نے تمام ضمنی سوالوں کے جواب پڑھ کر ہی دیئے۔انہوں نے کہا کہ او آر او پی کی مانگ 1972 سے تھی اور سابق فوجیوں کو اس کے لیے 42 سال تک انتظار کرنا پڑا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اسے لاگو کیا اور مودی کی گارنٹی کو پورا کیا۔ سابق پنشن یافتگان کی پنشن پر نظر ثانی کی گئی ہے۔ اوسط سے زیادہ پنشن حاصل کرنے والوں کو چار قسطوں میں پنشن دی جا رہی ہے، لیکن فیملی پنشن والوں کو یکمشت پنشن دی جا رہی ہے۔ او آر او پی کے تمام مطالبات پورے ہو چکے ہیں۔ اس کے تحت اب تک 1 لاکھ 24 ہزار کروڑ روپے دیے جا چکے ہیں۔مسٹر سنجے سیٹھ نے کہا، “ہماری حکومت سابق فوجیوں اور ان کے خاندانوں کی فلاح و بہبود کے تئيں عہد بند ہے۔ ہم فوجیوں، سابق فوجیوں اور ان کے خاندانوں کی عزت اور وقار کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سروس کے دوران معذور ہونے والے افراد کو معذوری کے فوائد دیئے جاتے ہیں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی معذوری کی صورت میں دفعات کے تحت فوائد دیے جاتے ہیں اور یہ پنشن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ آن لائن شکایت کے نظام کی وجہ سے شکایات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سے شکایات کے فوری ازالے میں مدد ملے گی۔ 199 سروس سینٹر چلائے جا رہے ہیں۔ یہ سہولت 14 بینکوں کے ساتھ ہی کامن سروس سینٹرز اور بینکوں کے CSPs پر بھی دستیاب ہے۔ پورٹل کے ذریعے بھی شکایت درج کرائی جا سکتی ہے۔ اس کی نگرانی کی جاتی ہے۔ پورٹل ٹھیک چل رہا ہے۔ ایک دیگرضمنی سوال کے جواب میں مسٹر سنجے سیٹھ نے کہا کہ سابق فوجیوں کے تئیں مغربی بنگال کا موقف ٹھیک نہیں ہے۔ بنگال کے نو اضلاع میں کوئی ڈسٹرکٹ سینک بورڈ نہیں ہے۔ اس بورڈ کی میٹنگ سال میں ایک بار ہوتی ہے لیکن 2015 سے مغربی بنگال میں کوئی میٹنگ نہیں ہوئی ہے۔ ریاستی حکومت کو ان بورڈز کی میٹنگ بلانی چاہیے۔
