Saturday, December 6, 2025
ہومInternationalغزہ کے مستقبل کا فیصلہ فلسطینی عوام کریں گے : قطر

غزہ کے مستقبل کا فیصلہ فلسطینی عوام کریں گے : قطر

رباط 19 فروری (ایجنسی) غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے کلیدی ثالث ملک قطر نے اس امر پر زور دیا ہے کہ غزہ کے مستقبل کا فیصلہ اہل فلسطین کو کرنا ہے نہ بیرونی عناصر کو ۔ اس لیے اسرائیل و حماس کی جنگ کے بعد فیصلے فلسطینیوں کی مرضی کے مطابق ہوں گے۔یہ بات منگل کے روز قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہی۔ جب ان سے غزہ کے بارے میں سوال پوچھا گیا جس میں کہا تھا گیا تھا کہ امریکہ نے فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے اور اسرائیل نے حماس کے خاتمے کے بارے میں جس مؤقف کا اظہار کیا آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔ قطری ترجمان نے کہا ‘ہمارے نقطہ نظر سے یہ فلسطینیوں کا مسئلہ ہے کہ اس جنگ کے بعد کیا ہونا چاہیے اور اس کا فیصلہ بھی فلسطینی ہی کریں گے۔ اس بارے میں فلسطینیوں کی نمائندگی کون کرتا ہے اور فلسطینی سیاسی گرپوں کی اس میں شراکت کیسے ہوتی ہے یہ بھی فلسطینیوں نے فیصلہ کرنا ہے۔خیال رہے منگل کے روز ہی اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے کہا ہے کہ قطر کی مدد سے شروع ہونے والی جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے بات چیت اس ہفتے شروع ہو جائے گی۔اسرائیلی وزیر خارجہ نے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ غزہ میں مکمل طور پر عسکریت کو ختم کرنا چاہیے اور یہ کسی بھی صورت قبول نہیں ہو سکتی۔ اس سلسلے میں حماس یا کسی بھی دہشت گرد گروپ کی موجودگی قبول نہیں۔واضح رہے حماس 2007 سے غزہ میں حکمران ہے اور ان پچھلے ساڑھے 15 ماہ کے دوران اسرائیلی جنگ کا مقابلہ کیا ہے۔ اب اسرائیل کو اپنے قیدی چھڑانے کے لیے اسی کے ساتھ معاہد کرنا پڑا ہے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے اس مؤقف سے بھی بڑھ کر فلسطین مخالف منصوبہ پیش کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ غزہ کے رہنے والوں کو دوسرے ملکوں مصر و اردن میں منتقل کیا جائے گا اور غزہ کا قبضہ امریکہ سنبھال لے گا۔امریکہ کے اس منصوبے کو دنیا بھر میں بالعموم مسترد کیا گیا ہے اور سخت مذمت کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو غزہ سے نہیں نکالا جانا چاہیے۔ عرب ملکوں نے بھی اس پر بالاتفاق اپنے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کا جبری انخلاء کسی صورت قابل قبول نہیں ۔غزہ میں 19 جنوری سے کی گئی جنگ ںندی کا پہلا مرحلہ یکم مارچ کو ختم ہونے والا ہے۔ اب تک 19 اسرائیلی قیدیوں کو حماس نے غزہ سے رہائی دی ہے۔ جس کے بدلے میں 1100 فلسطینی اسرائیلی جیلوں سے رہا کیے گئے ہیں۔ ابھی کچھ مزید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی توقع کی جا رہی ہے جو یکم مارچ سے پہلے پہلے ممکن ہوجائے گی۔تاہم حماس کی طرف سے اسرائیل پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ وہ معاہدے پر پوری طرح سے عمل نہیں کر رہا اور غزہ میں لائی جانے والی مشینری اور آلات کو داخل ہونے سے روک رہا ہے۔ یہ آلات و مشینری غزہ سے ملبہ اٹھانے کے لیے استعمال کرنا مقصود ہے۔ماجد الانصاری نے بھی اس سلسلے میں کہا کہ آج غزہ میں جو امدادی سامان منتقل کیا گیا ہے یہ ناکافی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد کو مذاکراتی ضرورتوں کے لیے استعمال کرنا بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔

Jadeed Bharat
Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
مقالات ذات صلة
- Advertisment -
Google search engine

رجحان ساز خبریں

احدث التعليقات