اپوزیشن کا واک آؤٹ؛ رپورٹ سے کچھ بھی نہیں ہٹایا گیا ہے:کرن رجیجو
نئی دہلی، 13 فروری (یو این آئی) وقف ترمیمی بل سے متعلق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ کو لے کر جمعرات کو راجیہ سبھا میں حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان الزامات اور جوابی الزامات کا دور چلا، جہاں اپوزیشن نے الزام لگایا کہ رپورٹ سے اراکین کے اختلافی نوٹ حذف کئے گئے ہیں، جب کہ حکمراں جماعت نے کہا کہ ایوان میں پیش کی گئی رپورٹ سے اختلافی نوٹ اوراراکین کی باتیں نہیں ہٹائی گئی ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی ڈاکٹر میدھا وشرام کلکرنی نے جیسے ہی یہ رپورٹ پیش کی، اپوزیشن اراکین نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر اس کی شدید مخالفت کی۔ چیئرمین نے ہنگامہ آرائی کے باعث ایوان کی کارروائی بھی کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔التوا کے بعد جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی، حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے ارکان نے ایک دوسرے پر الزام لگائے۔ بعد ازاں اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ وقف بل سے متعلق مشترکہ کمیٹی کی رپورٹ سے ارکان کے اختلافی نوٹ ہٹانا مناسب نہیں ہے اور وہ اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ کار اور جمہوریت کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں باہر کے لوگوں کی تجاویز کو مدنظر رکھا گیا ہے جو کہ انتہائی حیران کن بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف کے نوٹ کے ساتھ رپورٹ دی جانی چاہیے، اس کے بغیر اپوزیشن اس رپورٹ کو قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں اگر اختلافی خطوط نہیں ہیں تو واپس بھیجیں اور پھر ایوان میں پیش کریں۔انہوں نے کہا کہ ممبران سوسائٹی کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ہم ملک میں جامع ترقی چاہتے ہیں۔ لیکن حکومت اگر آئین کے خلاف کام کرتی ہے تو اپوزیشن احتجاج کرے گی۔ یہ رپورٹ کمیٹی کو واپس بھیجی جائے اور اس کا جائزہ لے کر دوبارہ پیش کی جائے۔قائد ایوان جگت پرکاش نڈا نے کہا کہ بحث و مباحثہ جمہوریت کا حصہ ہے لیکن ہمیں روایات کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے اور آئینی التزام کے مطابق ایوان کی کارروائی چلانی چاہئے۔ یہ افسوسناک ہے کہ بار بار کی درخواستوں کے باوجود اس ایوان میں صدر کے پیغام کو درست طریقے سے نہیں رکھا جا سکا۔ ایوان اس معاملے پر اپوزیشن کے رویہ کی مذمت کرتا ہے۔ڈی ایم کے، کے تروچی شیوا نے قاعدہ 274 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی رپورٹ ایوان میں اختلافی نوٹ کے ساتھ ہی پیش کی جا سکتی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے کہا کہ میں کمیٹی کا ممبر ہوں، آپ ہم سے اتفاق یا اختلاف کر سکتے ہیں لیکن آپ ہماری بات کو رپورٹ سے باہر کیسے نکال سکتے ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے بھوپیندر یادو نے کہا کہ قاعدہ 274 قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کے لیے ہے۔ سلیکٹ کمیٹی کا طریقہ کار رول 72 سے 94 میں بیان کیا گیا ہے اور اس میں چیئرمین کو اختیار دیا گیا ہے کہ اگر چیئرمین کو لگتا ہے کہ اختلافی نوٹ قواعد کے خلاف ہیں تو انہیں ہٹایا جاسکتا ہے۔پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ رپورٹ سے کچھ بھی نہیں ہٹایا گیا ہے اور ایوان کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ رپورٹ کی تیاری میں کسی اصول کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ تمام اختلافی نوٹ رپورٹ میں ہیں اور ایوان کو غلط معلومات دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب رپورٹ پیش کی جاتی ہے تو اس پر بحث بعد میں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کمیٹی کے چیئرمین سے بات کی ہے اوررپورٹ سے کوئی حصہ حذف کیے بغیر اسے پیش کیاگیا ہے۔ آج بحث کا موقع نہیں ہے۔ ،کانگریس کے ناصر حسین نے کہا کہ پارلیمانی امور کے وزیر ایوان کو الجھا رہے ہیں۔ میرا اختلافی نوٹ رپورٹ میں نہیں ہے۔ رپورٹ میں باہر کے لوگوں کی باتیں شامل ہیں۔ یہ رپورٹ غلط ہے، اسے واپس لیا جائے۔ترنمول کانگریس کے ساکیت گوکھلے نے پوچھا کہ اختلافی نوٹ کے کچھ حصے کیوں ہٹائے گئے؟چیئرمین نے کہا کہ پارلیمانی امور کے وزیر نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی رکن کی کسی بھی بات کو رپورٹ سے حذف نہیں کیا گیا ہے اور اپوزیشن کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔



