تہران 10 فروری (ایجنسی) ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے پیر کے روز تہران سے مذاکرات کے لیے امریکہ کے خلوصِ نیت پر سوال اٹھایا۔ پیر کے دن ایران میں 1979 کے انقلاب کی سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ لوگوں کے ہجوم نے اس موقع پر ملک بھر میں جلوس نکالے اور سینکڑوں لوگوں نے “امریکہ مردہ باد” کے نعرے لگائے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے ایران پر “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی مہم بحال کر دی جس میں تہران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کی کوششیں اور سخت پابندیاں شامل ہیں۔تاہم ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ معاہدے کے لیے تیار تھے اور انہوں نے پیزشکیان سے بات کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔پیزشکیان نے تہران کے آزادی سکوائر پر ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں کہا: “اگر امریکہ مذاکرات کے لیے مخلص تھا تو اس نے ہم پر پابندی کیوں لگائی؟”انہوں نے کہا، تہران “جنگ کا خواہاں نہیں لیکن غیر ملکی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا۔”ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر دکھایا گیا کہ 1979 کے انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر لاکھوں لوگوں نے ایک ریلی نکالی جسے مولویوں کی حکومت نے امریکہ اور اسرائیل کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے درمیان اتحاد کے اظہار کا ایک موقع قرار دیا۔ایران کے شہروں اور قصبات میں مظاہرین نے “مرگ بر امریکہ” اور “مرگ بر اسرائیل” کے نعرے لگاتے ہوئے اس انقلاب کے رسمی نعرے کو دہرایا جو امریکی حمایت یافتہ حکمران رضا شاہ کا تختہ الٹنے اور شیعہ مسلم مولویوں کو اقتدار دلانے کا باعث بنا۔
مذاکرات کے لیے امریکا کی آمادگی ’مخلصانہ‘ نہیں ہے: ایرانی صدر
مقالات ذات صلة



