رپورٹ میں بی جے پی اراکین کی طرف سے دیے گئے مشوروں کو شامل کیا گیا جسے اپوزیشن نے غیر آئینی بتایا
نئی دہلی، 30 جنوری:۔ (ایجنسی) وقف ترمیمی بل 2024 پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو پیش کر دی گئی ہے۔ یہ رپورٹ جے پی سی کے ارکان اور اسپیکر اوم برلا کے درمیان ہوئی میٹنگ میں پیش کی گئی۔ وقف پر بنی جے پی سی کے چیئرمین جگدمبیکا پال آج صبح حتمی رپورٹ سونپنے کے لیے کمیٹی کے ارکان کے ساتھ پارلیمنٹ پہنچے تھے۔اس سے قبل بدھ کو وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے حتمی رپورٹ اور ترمیم شدہ ترمیم شدہ بل کو منظور کر لیا۔ وہیں اپوزیشن رہنماؤں نے رپورٹ پر اپنے اختلافی نوٹ بھی جمع کرائے ہیں۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) نے منگل کو وقف بل 1995 کی 14 شقوں/حصوں میں ترامیم کے ساتھ منظوری دے دی۔ بدھ کو جے پی سی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے کہا کہ “ہم نے رپورٹ اور ترمیم شدہ بل کو قبول کر لیا ہے۔ پہلی بار، ہم نے ایک سیکشن شامل کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وقف کے فوائد پسماندہ طبقات، غریب، خواتین اور یتیموں کو جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہمارے سامنے 44 شقیں تھیں، جن میں سے 14 شقوں میں اراکین نے ترامیم کی تجویز پیش کیں۔ ہم نے اکثریتی ووٹ کی بنیاد پر ترامیم کو منظور کیا۔” اسی بیچ ایک ٹویٹ میں پال نے لکھا کہ اگست سے اب تک، میں نے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) میں لوک سبھا اسپیکر کی طرف سے سونپی گئی ذمہ داری کو پوری ایمانداری اور لگن کے ساتھ نبھایا۔ اس دوران مختلف میٹنگوں میں مباحثے ہوئے اور مختلف خیالات کا اظہار کیا گیا۔ کسی نے اس کی حمایت کی، کسی نے مخالفت کی۔ بہرحال، کمیٹی میں شامل اپوزیشن پارٹی کے اراکین کا الزام ہے کہ کچھ اقدام ایسے ہیں جو وقف بورڈس کو تباہ کر دیں گے۔ بی جے پی اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ سال اگست میں لوک سبھا میں پیش کیے گئے اس بل میں وقف جائیدادوں کے مینجمنٹ میں جدت، شفافیت اور جوابدہی لانے کی کوشش ہوگی۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال کی سربراہی والی اس کمیٹی کی رپورٹ کو 11 کے مقابلے 15 ووٹوں سے منظوری ملی ہے۔ اس کمیٹی کی رپورٹ کو اپوزیشن اراکین نے نااتفاق کے نوٹ دیے ہیں۔ لوک سبھا اسپیکر کو رپورٹ سونپے جانے کے بعد جگدمبیکا پال نے میڈیا کے سامنے اپنا بیان بھی دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج ہم نے لوک سبھا اسپیکر کو وقف پر 655 صفحات کی رپورٹ سونپی ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہم نے اسپیکر کے ذریعہ ہمیں دی گئی ذمہ داری کو پورا کیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے 5 ماہ تک مہاراشٹر، تلنگانہ، آسام، اڈیشہ، مغربی بنگال، اتر پردیش وغیرہ کا دورہ کیا۔ ترمیم کے پیچھے حکومت کی منشا غریبوں، خواتین اور یتیموں کو فائدہ پہنچانا ہے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ جے پی سی کی طرف سے گزشتہ پیر (27 جنوری) کو ہوئی میٹنگ میں بی جے پی اراکین کی تجویز کردہ سبھی ترامیم کو منظوری مل گئی تھی۔ حالانکہ اپوزیشن اراکین کی ترامیم کو خارج کر دیا گیا تھا۔ کمیٹی میں شامل اپوزیشن اراکین نے وقف ترمیمی بل کے سبھی 44 التزامات میں ترمیم کی تجویز رکھی تھی۔ ساتھ ہی دعویٰ کیا تھا کہ کمیٹی کی طرف سے مجوزہ قانون بل کے ظالمانہ کردار کو برقرار رکھے گا اور مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت کرنے کی کوشش کرے گا۔



