لکھنؤ:15جنوری(یواین آئی) بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) کے اقتدار میں نہ آنے کی وجہ گناتے ہوئے پارٹی سپریمو مایاوتی نے کہا کہ الیکشن کے وقت بھولی۔بھالی عوام بی ایس پی کی مفاد عامہ کے کاموں کو بھلا کر ان پارٹیوں کے لبھاونے اور جھوٹے وعدوں کے بہکاوے میں آجاتی ہے جن کے قول وفعل میں تضاد ہے۔مایاوتی نے اپنے 69ویں یوم پیدائش کے موقع پر میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ اترپردیش میں چار بار اقتدار میں رہی ان کی پارٹی نے مفاد عامہ کی اسکیمات کو نہ صرف شروع کیا بلکہ ایمانداری سے نافذ بھی کیا جس سے غریبوں، دلتوں، قبائلی افراد، پچھڑے طبقات، مسلم و دیگر اقلیتوں کی حالت میں کافی بہتری آئی ہے اور جب ان اسکیمات کی ملک میں دوسری پارٹیوں کی ریاستی حکومتیں بھی کافی نقل کررہی ہیں لیکن ان لوگوں کے تئیں ان کی پالیسی و نیت صاف نہ ہونے کی وجہ سے پھر سے یہ حکومتیں انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں دے پارہی ہیں۔انہوں نے کہا’ اس موقع پر میں اپنی ذمہ داری اور فرائض کو سمجھتے و نبھاتے ہوئے اپنی پارٹی و تحریک کے مفاد میں پارٹی کے لوگوں کو ہمیشہ کی طرح، اس بار بھی احتیاط کے طور پر انہیں یہ آگاہ کرنا چاہتی ہوں کہ پچھلے کچھ سالوں سے بی ایس پی کے خاص کر دلت بیس ووٹ کو کمزور کرنے و اسے توڑنے کے لئے اب یہاں کانگریس، بی جے پی اور ایس پی و دیگر ذات وادی پارٹیاں بھی آئے دن قسم قسم کے ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں جن سے انہیں قدم قدم پر ضرور محتاط رہنا ہے۔بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ کانگریسی لیڈروں کے ذریعہ آئین کو دکھانا و نیلے کپڑے وغیرہ پہنچ کر قسم قسم کی ناٹک بازی کرنا یہ سب یہاں دلتوں اور دیگر محروم طبقات کے ساتھ ان کا چھلاوا و ڈھونگ نہیں ہے تو اور کیا ہے۔ اقتدار کی کشمکش کے بارے میں بیداری کی وجہ سے اب تمام اپوزیشن پارٹیوں میں دلتوں اور قبائلیوں کا چہرہ بننے کے لیے خاص طور پر ان کے ووٹوں کو چھیننے کے لیے کافی مقابلہ ہے لیکن پھر بھی کوئی بھی پارٹی ان کے حقوق چھیننے میں ابھی بھی کوئی پارٹی پیچھے نہیں ہے مطلب یہ سبھی پارٹیاں ایک ہی ہی جیسی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ذات وادی سوچ و اتنقام کے تحت چل کر کانگریس کی حکومتوں میں بابا صاحب سمیت بہوجن سماج کے سبھی عظیم سنتوں، گروؤں و شخصیات کا ہر سطح پر نظراندازی و توہین کی گئی ہے اور ان کے پیروکاروں کی ہر سطح پر نظر انداز کیا گیا ہے وہ کسی سے بھی چھپا نہیں ہے اور نہ ہی دلت و دیگر نظر انداز طبقات کے لئے اسے کبھی بھلا سکتے ہیں اور اس معاملے میں بی جےپی و ان کی حکومتیں بھی کوئی پیچھے نہیں ہیں۔ بکہ جس طرح سے اس پارٹی کے سینئر لیڈر نے پارلیمنٹ میں بابا صاحب کی توہین کی ہے اور اس کا ابھی تک انہوں نے کوئی معذرت نہیں کیا ہے۔ تو اس سے اب ان طبقات میں اس پارٹی کے تئیں اشتعال کبھی بھی کم ہونے والا نہیں ہے چاہئے ان کے ووٹوں کے لئے یہ پارٹی آئے دن کتنی بھی مہم کیوں نہ چلاتی رہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں دلتوں، قبائلیوں و دیگر پچھڑے طبقات کو اب خاص کر سرکاری نوکریوں میں انہیں ریزرویشن کا بھی پورا فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ اب ان کی یہ سہولیت نہ کے برابر ہی رہ گئی ہے ۔ مسلم و دیگر مذہبی اقلیتی سماج کے لوگ بھی اپنے آپ کو کافی محفوظ محسوس کررہے ہیں جس سے ان کا فروغ بھی روکا ہوا ہے۔ مرکزی و ریاستی حکومتوں کی بھی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے آئےدن ملک میں غریبی و بے روزگاری و مہنگائی وغیرہ بھی کافی زیادہ بڑھ رہی ہے۔



