حمایت میں 269 اور خلاف میں پڑے 198 ووٹ
بل کو جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا
نئی دہلی، 17 دسمبر:۔ (ایجنسی) لوک سبھا میں آج ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ یعنی ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کو لے کر زبردست سرگرمی دیکھنے کو ملی۔ لوک سبھا میں اس بل کی اپوزیشن پارٹی لیڈران نے سخت مخالفت کی، لیکن ووٹنگ کے بعد یہ ایوان زیریں میں پیش کیا گیا۔ ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ بل سے متعلق لوک سبھا میں جب ووٹنگ ہوئی تو اس کی حمایت میں 269 اراکین پارلیمنٹ نے ووٹ کیا، جبکہ اس کے خلاف 198 اراکین پارلیمنٹ کے ووٹ پڑے۔ بعد ازاں مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال کی گزارش پر بل کو جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔ دراصل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے مشورہ کے بعد مرکزی وزیر قانون میگھوال نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ بل کو وسیع صلاح و مشورہ کے لیے پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے کی گزارش کی تھی۔ اس گزارش کو لوک سبھا اسپیکر کی منظوری مل گئی۔ حالانکہ اس بل کو پاس کرنے کے لیے جو دو تہائی اکثریت چاہیے تھی، وہ حکمراں طبقہ کو حاصل نہیں ہوئی۔ لوک سبھا میں اس بل سے متعلق ہوئی ووٹنگ میں مجموعی طور پر 461 ووٹ پڑے اور اکثریت کے لیے 307 ووٹ چاہیے تھے، لیکن اسے 44 ووٹ کم ملے۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس رکن پارلیمنٹ منکم ٹیگور نے ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ کی تجویز کو ناکام قرار دیا۔