امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر اپنے ترک ہم منصبوں کے ساتھ مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں
واشنگٹن، 17 دسمبر (یو این آئی) امریکہ نے کہا ہے کہ ترکیہ کے ساتھ اس کے مذاکرات کا سب سے بڑا موضوع شام میں علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم پی کے کے/ وائی پی جی کا مسئلہ ہے جو بہت مشکل اور حساس مسئلہ ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے روزانہ کی پریس بریفنگ میں علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم پی کے کے/ وائی پی جی کے بارے میں سوالات کے جوابات دیئے۔میتھیو ملر نے اس سوال کا جواب دیا کہ شام میں ایس ڈی ایف کا نام استعمال کرنے والی علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم پی کے کے/ وائی پی جی کے لیے امریکی حمایت دونوں ممالک کے درمیان اختلافات کا ایک اہم نکتہ ہے ۔شام میں پی کے کے/ وائی پی جی کی موجودگی کے بارے میں امریکی ترجمان نے کہا کہ یہ ایک انتہائی حساس اور بہت مشکل مسئلہ ہے جس پر ہم اپنے ترک ہم منصبوں کے ساتھ مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں یہ موضوع وزیر خارجہ بلنکن اور ان کے ترک ہم منصبوں کے درمیان گزشتہ ہفتے انقرہ کے دورے کے دوران ہونے والی بات چیت کا ایک بڑا حصہ تھا۔شام میں پی کے کے کے خلاف ترکیہ کی لڑائی کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ملر نے کہا کہ ہم ترکیہ کے اس حق کو تسلیم کرتے ہیں کہ وہ ایک دہشت گرد تنظیم کے خلاف قانونی کارروائی کرے جسے امریکہ نے دہشت گرد تنظیم کے طور پر بھی نامزد کیا ہے، لیکن اس بارے میں تفصیل میں نہیں گئے کہ شام میں اس حساس عمل میں پی کے کے / وائی پی جی کی صورتحال کو کس طرح رکھا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس معاملے پر اپنے نیٹو اتحادی کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں اور ہم یہ فیصلہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایسا کرنے کا بہترین طریقہ کیا ہے۔دوسری جانب ،وائٹ ہاؤس کے مشیر برائےقومی سلامتی جان کربی نے ٹیلی کانفرنس کے ذریعے پریس بریفنگ کے دوران شام کی تازہ ترین صورتحال پر بھی تبصرہ کیا۔جان کربی نے اس معاملے پر انتظامیہ کے نقطہ نظر کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پریس کے ایک نامہ نگار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نومنتخب صدر ٹرمپ کے بیان کی تائید کی اور کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ نتائج سے قطع نظر ترکیہ شام میں ایک اہم کلیدی کرادار ادا کر رہا ہے ۔شام میں پی کے کے/ وائی پی جی کے خطرے کے بارے میں کربی نے کہا کہ جیسا کہ میں ماضی میں کہہ چکا ہوں، ترکیہ کو دہشت گردوں کے بارے میں جائز خدشات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شام کی سرحد پر دہشت گردی کا خطرہ ہے اور ترک شہری وہاں دہشت گردی کی کارروائیوں کا شکار ہوئے ہیں، آپ ترکوں کو اس خطرے کے بارے میں فکر مند ہونے کا الزام نہیں دے سکتے۔اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ شام میں داعش کی بحالی کو روکنے کے لئے امریکہ کی بھی ترجیح ہے اور اس کے دہشت گرد تنظیم پی کے کے / وائی پی جی کے ساتھ تعلقات ہیں ، جو اس سلسلے میں ایس ڈی ایف کا نام استعمال کرتی ہے ، کربی نے بتایا کہ ان دونوں کی توجہ داعش ہی ہونی چاہئے اور وہ اس مسئلے پر اختلاف کے نکات پر ترکیہ کے ساتھ روابط جاری رکھیں گے۔