گیان پرمپرا کی ابتدا ویدک ادب میں نہیں بلکہ ہڑپا کے آثاریات میں ہے محفوظ : ڈاکٹر محمدرضوان علی
رانچی16 دسمبر ( راست) آج یونیورسٹی شعبۂ اردورانچی یونیورسٹی ، رانچی میں قومی تعلیمی پالیسی 2020ء کے فروغ اور اشاعت کے لئے یک روزہ یونیورسٹی سطح کے سمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں شعبۂ اردو ، بنگالی ، ہندی ، انگریزی ، سنسکرت اور یونیورسٹی کے دوسرے شعبہ جاتوں کے اساتذہ کرام کے علاوہ ریسرچ اسکالرز بڑی تعداد میں آخری وقت تک موجود رہے۔ آج کے سمینار کا موضوع : ’بھارتیہ علمی نظام ‘آیا بھارتیہ گیان پرمپرا تھا۔ آج کے سمینار کی صدارت شعبۂ اردو کے صدر ڈاکٹر محمد رضوان علی نے فرمائی ، جب کہ خصوصی مہمان کے طورپر ڈین ہیومنیٹیز محترمہ پروفیسر ارچنا دوبے موجود رہیں۔ جب کہ خصوصی مقرر کے طورپر پرنسپل ڈورنڈا کالج ڈورنڈا اور استاذ شعبۂ انگریزی جناب ڈاکٹر راج کمار شرما نے اپنا مخصوص خطبہ پیش کیا۔ جس میں انہوںنے بتایا کہ زمانۂ قدیم سے ہی بھارت کے تمدن کا باہمی اشتراک عرب کے تمدن اور گریک اور رومن تمدن کے ساتھ رہا ہے جس سے واضح ہے کہ ان تمدن کی شہریت کے درمیان شاہراہ ریشم پر تجارت کے ساتھ ساتھ الفاظ اور تمدن کا بھی تبادلہ ہوا ۔ اس لئے عربی لیٹن اور سنسکرت کی لفظیات کے درمیان مشابہت ہے۔ انہوںنے کہا کہ سنسکرت زبان سب سے قدیم زبان ہے، جو دیو وانی ہے جس پر ریسرچ اسکالرز نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی قدیم زبان تمل ہے جو دراوڑ زبان کی ذیلی شاخ ہے۔آج کے سمینار میں مہمان خصوصی پروفیسر ارچنا دوبے نے سنسکرت کے اشلوکوں اور ریچائوں سے ریسرچ اسکالرز کو مستفیض کیا اور یہ بتانے کی کوشش کی کہ یجر وید ہندوستان کی قدیم طبی اور میڈیکل کتاب ہے ، جس میں تمام تر امراض کا مداوا دیکھنے کو ملتا ہے۔ جب کہ سنسکرت کے سابق صدر ڈاکٹر مدھولیکا ورما نے روشن خیالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ سنسکرت کے علاوہ تمام تر ہندوستانی علوم کو بھی ہم ہندوستان کی قدیم روایات میں رکھ کر ہندوستان کی تہذیب و تمدن کو مستحکم اور پائیدار بنا سکتے ہیں۔ آج کی نشست میں ہندوستانی میڈیسن ، مابعد الطبعیات ،طبعیات ، کیمیا ،فلسفہ اور ہندسہ پر تفصیل سے خصوصی مقرر نے وضاحت فرمائی اور ریسرچ اسکالرزکو آگاہ کیا کہ ان موضوعات پر تحقیق کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ آج کے سمینار کے آخری سیشن میں باضابطہ سوالات و جوابات کا سلسلہ قائم کیا گیاجس میں صدر شعبۂ اردو نے تاریخ کے تدریجی عمل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ویدک تمدن سے قبل ہندوستان میں ماقبل تاریخ کا جو تمدن رہا ہے وہ پہاڑوں کے دامنوں میںہنوز باقی ہے اور اس کے بعد موہن جوداڑو اور ہڑپا کی تہذیب و تمدن کو فراموش نہیںکیاجاسکتا ہے۔ جن کا باضابطہ اپنا اسلوب ، سنگ و خشت ، شہروں کی منصوبہ بندی اور کاشت کاری کے نظام کے ساتھ ساتھ رسم الخط کی باضابطہ روایت بھی دیکھنے کو ملتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ انڈین نالج سسٹم کی ابتداء ہڑپا ، موہن جوداڑو ، کالی بگان ، لوتھل اور دوسرے مقامات کے آثاریات سے ہی متعین کئے جا سکتے ہیں۔ آج کی نشست میں جن لوگوںنے اپنا خطبہ پیش کیا ان میں ڈاکٹر را ج کمار شرما ، پروفیسر ارچنا دوبے ، ڈاکٹر محمد رضوان علی ، ڈاکٹر شکیل احمد خان ، ڈاکٹر آغا ظفر حسنین ، ڈاکٹر پونم سہائے، ڈاکٹر شیو پرکاش سنگھ ، سمیت ڈے کے نام قابل ذکر ہیں۔سمینار میں عبدالمغنی ،ڈاکٹر محمدحیدرعلی ،مولانا وارث جمال، محمد انتخاب علی، محمد کلیم ،وسیم ندوی ،محمد اقبال ، عبدالاحد، دانش ایازکے علاوہ سیکڑوں طلبا وطالبات موجود تھیں۔