
پولیس نے دیویندر مہتو کو حراست میں لے لیا
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 16 دسمبر:۔ ایک طرف چائے باغان، نامکم میں واقع جے ایس ایس سی آفس میں سی جی ایل امیدواروں کی دستاویزات کی تصدیق جاری ہے۔ دوسری جانب دفتر کے باہر طلبہ کی احتجاجی تحریک بھی جاری ہے۔ جے ایل کے ایم لیڈر دیویندر مہتو احتجاجی طلبہ کی قیادت کررہے تھے۔ لیکن پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔ جس میں کئی طلبہ زخمی بھی ہوئے۔ ہزاروں طلباء وہاں پہنچ چکے ہیں اور امتحان کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس دوران پولیس نے دیویندر مہتو کو حراست میں لے لیا ہے۔ احتجاج کرنے والے طلباء کا کہنا ہے کہ ہم سب جے ایس ایس سی آفس کے ایک کلومیٹر کے بعد احتجاج کر رہے ہیں، وہ بھی پولیس کو ہضم نہیں ہو رہا۔ آپ کو بتا دیں کہ انتظامیہ نے نمکم میں سدابہار چوک کے 500 میٹر کے اندر اور جے ایس ایس سی آفس کے 500 میٹر کے اندر دفعہ 163 نافذ کر دی ہے۔ جس کا اطلاق 16 دسمبر سے 20 دسمبر تک ہو گا۔ ساتھ ہی، احتجاج کرنے والے طلباء کا واضح طور پر کہنا ہے کہ پرامن احتجاج بھی پولیس کو پسند نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ہر کسی کو اپنی بات کہنے اور اظہار خیال کا حق حاصل ہے لیکن حکومت ہم سب کے ساتھ وحشیانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ انہوں نے حکومتی انتظامیہ کو انتباہ بھی دیا کہ اگر پولیس نے ہمارے لیڈر دیویندر مہتو کو جلد رہا نہیں کیا تو پورا جھارکھنڈ جل جائے گا، زبردست تحریک چلائی جائے گی اور اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔
