National

جامعہ ہمدرد نے جانوروں کے تجربات کے متبادل کے لیے چوتھی ایشیائی کانگریس اور سوسائٹی فار الٹرنیٹیوز ٹو اینیمل ایکسپیریمنٹس – انڈیا کی ساتویں سالانہ میٹنگ کا انعقاد کیا

56views

نئی دہلی، 12 دسمبر 2024(پریس ریلیز)میڈیکل ایلیمینٹولوجی اینڈ ٹوکسیولوجی (SCLS) اور ریسرچ ڈیولپمنٹ سیل (RDC) جامعہ ہمدرد نے جانوروں پر کیے جانے والے تجربات کے متبادل کے لیے چوتھی ایشین کانگریس اور سوسائٹی برا ۓ جانوروں کے تجربات کے متبادل کی ساتویں سالانہ میٹنگ کا کامیابی سے افتتاح کیا۔ . تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاحی اجلاس 12 دسمبر کو صبح 10:00 بجے ہمدرد کنونشن سینٹر، نئی دہلی میں شروع ہوا، جہاں شری اتکرش ورما مدھور، معزز ممبر پارلیمنٹ – لوک سبھا نے پروگرام کے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔ افتتاحی تقریب کا آغاز پروفیسر سہیل پرویز، ڈین، اسکول آف کیمیکل اینڈ لائف سائنسز کے خطبہ استقبالیہ سے ہوا، اس کے بعد پروفیسر ایس رئیس الدین، ڈائریکٹر (IQAC اور RDC) اور 4ACAAE کے آرگنائزنگ سیکریٹری نے افتتاحی خطاب پیش کیا۔ پروفیسر رئیس الدین نے سامعین اور مہمانان کو کانفرنس کے مقاصد اور سوسائٹی فار الٹرنیٹیو ٹو اینیمل ایکسپیریمنٹس کے تعارف کے بارے میں آگاہ کیا، خاص طور پر سوسائٹی کی ترقی کے لیے پروفیسر ایم اے اکبرشا (پروگرام کے مہمان خصوصی) کے تعاون کے بارے میں تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے جامعہ ہمدرد میں تجربات کے متبادل ماڈلز جیسے ڈروسوفلا، سی ایلیگنز اور زیبرا فش کے میدان میں موجود سہولیات کے بارے میں بھی تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے جامعہ ہمدرد کے چانسلر حماد احمد اور پروفیسر ڈاکٹر ایم افشار عالم وائس چانسلر جامعہ ہمدرد کا اس کانفرنس کے انعقاد کے لیے ان کی سرپرستی اور تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ہندوستان میں متبادل تجرباتی نمونوں کے لئے تصدیقی مراکز کی ضرورت پر روشنی ڈالی اور معزز ممبر پارلیمنٹ کی جانب سے اس طرح کے تصدیقی مراکز کے قیام کے لئے حکومت کی حمایت حاصل کرنے کا یقین دلایا۔ انہوں نے ہمدرد نیشنل فاؤنڈیشن، ڈیپارٹمنٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، سی ایس آئی آر اور دیگر فنڈنگ ایجنسیوں سے متبادل ماڈلز کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے ملنے والی مالی معاونت کو سراہا۔پروفیسر وائی کے گپتا، صدر سوسائٹی فار الٹرنیٹیوز ٹو اینیمل ایکسپیریمنٹس نے اپنی پر مغز تقریر کے ساتھ مندوبین کو خوب محظوظ کیا۔ انہوں نے متبادل ماڈلز کے میدان میں اٹھائے گئے اہم اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے تجرباتی جانوروں کے استعمال کی وکالت کی جہاں یہ ازحد ضروری ہیں، ورنہ ہمیں زیادہ تر متبادل ماڈل استعمال کرنے چاہئیں اور تجربات کے لیے نئے ماڈلز کو بھی تلاش کرنا چاہیے۔ پروفیسر ایم اے اکبرشا نے اپنی تقریر میں آسٹریلیا، جاپان، کوریا اور دیگر ممالک کی بین الاقوامی سوسائٹیوں کا شکریہ ادا کیا کہ وہ سوسائٹی فار الٹرنیٹیو ٹو اینیمل ایکسپیریمنٹس – انڈیا کی ترقی کے لیے ان کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت SAAE میں 100 سے زائد لائف ممبرز ہیں جو سائنسی تجربات میں جانوروں کے استعمال کو کم سے کم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر اے کے پردھان، مہمان خصوصی، سی ڈی ایس سی او کے مشیر اور سابق جوائنٹ DCGI نے جامعہ ہمدرد کے تمام اساتذہ کو کانفرنس کے لیے ایک انتہائی اہم موضوع کا انتخاب کرنے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے حکومت کو آگاہ کیا کہ 2014 میں ہندوستان نے کاسمیٹکس میں جانوروں کے استعمال پر پہلے ہی سے پابندی لگا دی ہے، اُنہونے جانوروں کے استعمال کے لیے ضابطوں کے تاریخی مراحل کو بھی واضح کیا، ہندوستان متبادل ماڈلز کو اپنانے کے لیے بہت متحرک ہے۔ ڈاکٹر مکیش کمار گپتا، ڈائرکٹر، ICMR – نیشنل اینیمل ریسورس فیسیلٹی فار بائیو میڈیکل ریسرچ، حیدرآباد نے اپنی تقریر میں توجہ مرکوز کی کہ جانوروں کے تجربات کے نام پر ہر سال لاکھوں جانوروں کی قربانی دی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر کوئی دوا جانوروں کے مطالعے میں ناکام ہو جاتی ہے تو پھر بھی یہ انسانوں میں کام کر سکتی ہے۔معزز ممبر پارلیمنٹ شری اتکرش ورما مدھو نے اپنی تقریر میں ہندوستانی روایات اور ثقافت پر توجہ مرکوز کراتے ہوئے ہندوستان کی جانوروں سے محبت کرنے والی ثقافت پر توجہ دی۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ ہندوستان میں گائے جیسے جانور کو مقدس سمجھا جاتا ہے یہاں تک کےاس کی پوجا بھی کی جاتی ہے۔ انہوں نے سائنسی برادری پر زور دیا کہ وہ تحقیق میں جانوروں کے استعمال کو کم سے کم کریں، سمولیشن ٹیکنالوجیز کے استعمال سے یہ آسانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے پارلیمانی حلقہ میں ددھوا نیشنل پارک اور بہت سی پناہ گاہیں موجود ہیں جہاں ان علاقوں کے باشندے جانوروں کے ساتھ دوستانہ ماحول میں رہتے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ جانوروں کے تحفظ کا یہ پیغام اپنے ساتھی پارلیمنٹیرین تک پہنچائیں گے اور اس کے لیے ضوابط وضع کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ پروفیسر اصغر علی، آفیشیٹنگ وائس چانسلر، جامعہ ہمدرد نے کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر آرگنائزنگ کمیٹی کو سراہا اور سائنس دانوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ فکری تعلق اور دیرپا تعاون کے لیے محرک کے طور پر کام کریں۔ ڈاکٹر ایم اے سکندر، رجسٹرار، جامعہ ہمدرد نے مہمانوں، مندوبین، اسپانسرنگ ایجنسیوں اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کانفرنس کی کامیابی کے لیے انتھک کوششوں پر کانفرنس کے انعقاد سے متعلق اساتذہ، طلبہ اور رضاکاروں کو بھی سراہا۔ اس کانفرنس میں جنوبی کوریا، جاپان، آسٹریلیا، برطانیہ، امریکہ، سری لنکا، روس اور جمہوریہ چین کے 12 ماہرین سمیت مختلف ممالک کے 200 سے زائد مندوبین شامل ہو رہے ہیں۔

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.