تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی بھی ہو گی:امریکہ نے مخالفت کی
نیویارک، 12 دسمبر ( یو این آئی) اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں غزہ میں فوری غیر مشروط جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی گئی جس میں تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی بھی شامل ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے کثرت رائے سے غزہ میں فوری غیر مشروط جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی گئی، اس قرارداد میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی پر کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز غزہ جنگ بندی قرارداد کی منظوری کیلئے 193 رکنی سامبلی میں سے 158 ووٹ پڑے، امریکہ، اسرا ئیل اور دیگر سات ملکوں نے قرارداد کیخلاف ووٹ دیا جبکہ 13 غیر حاضر رہے۔ اقوام متحدہ کے رُکن ممالک کے درجنوں نمائندوں نے ووٹنگ سے قبل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینیوں کی حمایت کی، اقوامِ متحدہ میں سلووینیا کے سفیر سیموئیل زبوگر نے کہا کہ غزہ کا اب کوئی وجود نہیں ہے، یہ تباہ ہو گیا ہے۔الجزائر کے اقوام متحدہ کے نائب سفیر نسیم گاؤوئی نے کہا کہ فلسطینی المیے کے سامنے خاموشی اور ناکامی کی قیمت بہت بھاری ہے، اور یہ کل مزید بھاری ہوگی۔اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے گزشتہ ہفتے خصوصی اجلاس میں پہلے دن بحث کے دوران کہا تھا کہ آج کا غزہ فلسطین کا زخمی دل ہے۔ فلسطین کے سفیر ریاض نے کہا کہ ہمارے بچوں کے پیٹ میں کھانا نہیں اور نہ ہی مستقبل کے لیے کوئی اُمید ہے، ایک سال سے زیادہ تکلیف اور نقصان برداشت کرنے کے بعد دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنا چاہیے اور اس کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہییں۔ جنرل اسمبلی میں پاس کی گئی قرارداد میں اسرائیل اور حماس سے تمام یرغمالیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔غزہ جنگ بندی قرارداد کی منظوری کیلئے 193 میں سے 158 ووٹ پڑے، امریکا، اسرائیل اور دیگر سات ملکوں نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا جبکہ 13 غیر حاضر رہے۔ جنرل اسمبلی اجلاس میں امدادی ایجنسی انروا کے حق میں بھی قرارداد منظور کی گئی جس کے حق میں 159 ووٹ جبکہ 99 ووٹ مخالفت میں ڈالے گئے اور 11 غیر حاضر رہے۔انروا کے حق میں منظور کی گئی قرار داد میں اسرائیل سے اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کے مینڈیٹ کا احترام کرنے اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کا مطالبہ کیا گیا۔قرارداد میں انروا کو غزہ پٹی میں بغیر رکاوٹ کے انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھنے کیلئے درکار معاونت فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔خیال رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کے بعد اسرائیلی جارحیت میں اب تک 44 ہزر 805 فلسطینی شہید ہو اور 1 لاکھ 6 ہزار 257 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔”غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ” کے عنوان سے پیش کی گئی قرارداد کو 159 ممالک نے منظور کیا، جس میں 13 نے حصہ نہیں لیا اور 9 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ قرارداد میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو بھوکا رکھنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا جائے اور غزہ کی پٹی کے لوگوں کو فوری طور پر بنیادی خدمات اور انسانی امداد تک رسائی فراہم کی جائے۔نومبر میں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ کی پٹی میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو منظور کرنے میں ناکام رہی۔ اس قرارداد کی امریکہ نے ویٹو کے ذریعے مخالفت کی تھی، جس نے پہلے کونسل کی طرف سے اسی طرح کے اقدام کو روک دیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ قراردادوں کے برعکس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے اختیار کی گئی قرارد پابند نہیں ہوتی ہیں۔