یک روزہ قومی سِمینار بعنوان صابر اقبال:شعری بصیرت اور شخصیت
جلسہ ٔ اعزازیہ، کل ہند مشاعرہ اور قرطاس و قلم ایوارڈ 2024
جگتدل 11دسمبر (راست) جگتدل، کانکی نارہ اور شیام نگر کی تاریخ میں اپنی نوعیت کی منفرد تاریخ ساز تقریبات ادارہ قرطاس و قلم – جگتدل کے بینر تلے بتاریخ 8/ دسمبر 2024 بروز اتوار جگتدل شمس اردو ہائی اسکول میں انعقاد پذیر ہوئیں۔ قابل غور بات ہے کہ مسلسل دس گھنٹے صبح دس سے رات نو بجے تک چلنے والی بڑی شاندار تقریب چار مراحل پر مشتمل رہی۔ پہلا مرحلہ افتتاحی جلسے کا رہا جس میں ادارہ ہٰذا اور صابر اقبال پر باتیں ہوئیں۔ مجلس کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے سابق ملیٹری محمد نظام الدین صوبیدار نے کیا۔ افتتاحی جلسے کی صدارت ڈاکٹر معصوم شرقی نے اور نظامت طیب نعمانی(استاذ، بھیرب گانگولی کالج) نے کی۔ ماقبل ابتدائیہ علاقائی اناؤنسر محمد مقصود نے خوب کیا۔ پھر خواجہ احمد حسین نے اپنے مخصوص انداز میں خطابت کرتے ہوئے مائک ناظم ِ جلسہ کے حوالے کر دیا۔ استقبالیہ کلمات ڈاکٹر صابرہ حنا خاتون اسسٹنٹ (پروفیسر، رانی گنج ٹی ڈی بی کالج) نے اچھوتے طرز پر پیش کی۔ صدرِ ادارہ عظیم انصاری اور خازنِ ادارہ سمیع الفت نے استاد شاعر و ادیب صابر اقبال سے متعلق دل لگتی گفتگو کیں۔ مہمان ناقد، شاعر و ادیب پروفیسر صفدر امام قادری (پٹنہ، بہار) نے صابر اقبال کی شاعری کے محاسن اور ان کی کتاب ‘پابجولاں’ کے تعلق سے سیرحاصل گفتگو کر سو سے زائد حاضرین کے مجمعے کی توجہ کو گھنٹہ بھر کے لیے اپنے کلیدی خطبے کے حصار میں رکھا۔ موصوف نے صابر اقبال کی شعری بصیرت اور ان کی کتاب کی اشاعتی کمیوں کو بھی ظاہر کیا۔ صدرِ جلسہ ڈاکٹر شرقی نے مختصراً مگر جامع صدارتی خطبے میں سلیقے سے انکشاف کیا کہ عالمی سطح پر مقبول رسالہ ”انشاء” میں صابر اقبال مسلسل چار پانچ سال بحیثیت مبصر ادبی خدمات انجام دیتے رہے۔ ہر ماہ ان کے دو چار معیاری تبصرے شائع ہوتے تھے۔ لہذا وہ بنگال کے معتبر اور کہنہ مشق شاعر و ادیب رہے۔ اس کے فوراً بعد ہی جگتدل و کانکی کی سرزمین پر خواتین میں اولین ٹرین ڈرائیور(اسسٹنٹ لوکو پائیلیٹ، انڈین ریلوے) بنی شگفتہ پروین بنت ڈاکٹر ایم زیڈ انصاری، ایم بی بی ایس ڈاکٹر سمیرا عندلیب (فائز کولکاتا پی جی میڈیکل کالج) بنت خواجہ فیروز اختر(کانکی نارہ) اور ہوڑہ ڈسٹرکٹ ہاسپیٹل میں ڈاکٹر نہاں پروین(بی یو ایم ایس) بنت ڈاکٹر ایم زیڈ انصاری کو لائق صد افتخار کامیابیوںاور مستحسن کارکردگی پر خصوصی ایوارڈ سے نواز کر دخترانِ معاشرہ اور حاضرین میں موجود علاقے کے تین چار کالجوں کے اسٹوڈنٹس کے دلوں میں کچھ بہتر کر گزرنے کے جذبے کو ابھارنے کی بہترین پہل کی گئی۔ اسی لمحے ڈاکٹر صابرہ نے بڑا بہترین جملہ ادا کیا کہ یہ تینوں دخترانِ ملت معاشرے کی روح اور سماج و ملک کی قیمتی جان کو بچانے کا اہم ترین فریضہ انجام دے رہی ہیں۔ لہذا ان کی جتنی ستائش کی جائے کم ہے۔ اس کے ٹھیک بعد بزرگ، معروف اور معتبر شاعر و ادیب ڈاکٹر معصوم شرقی کو ان کی مجموعی ادبی خدمات پر ’’قرطاس و قلم ایوارڈ 2024‘‘ مع پچیس سو روپے کا چیک (جو ڈاکٹر منصور عالم کی طرف سے تھا) مع عمدہ شال اور سپاس نامہ سے عزت افزائی کی گئی۔ فوراً ہی معروف شاعر و ادیب ایم نصراللہ نصر نے اپنا لکھا سپاس نامہ پڑھ کر سنایا بھی۔ کافی شافی کے ساتھ ہی پروفیسر و ڈاکٹر صفدر امام قادری(صدر شعبہ اردو، کامرس، سائنس و آرٹس کالج، پٹنہ) کی صدارت میں دوسرے مرحلے کا عظیم الشان ’’نیشنل سِمینار‘‘ بعنوان’’صابر اقبال: شعری بصیرت اور شخصیت‘‘ کا آغاز ہوا۔ ناظم ِ سِمینار پروفیسر نعمانی نے والہانہ تیور کے ساتھ نظامت بھی کی اور وقفے وقفے سے اہم متعلقہ پیغامات بھی دیتے رہے۔ مقالہ نگاروں میں ڈاکٹر ارشاد شفق (استاذ، پی جی شعبہ، رانی گنج ٹی ڈی بی کالج اور گیسٹ لیکچرار عالیہ یونیورسٹی)، ڈاکٹر تسلیم عارف(اسسٹنٹ پروفیسر، ایس ایس جی کالج، بھاگلپور)، ڈاکٹر وحید الحق علیگ(صدر شعبہ اردو، نئی ہٹی آر بی سی کالج برائے نسواں)، ڈاکٹر شیخ الماس حسین(صدر شعبہ اردو، ہری موہن گھوش کالج، مٹیا برج)، ڈاکٹر خورشید اقبال(ایوارڈ یافتہ مصنف اور جریدہ ‘کائنات’ کے چیف ایڈیٹر) اور محمد مرجان علی(ریسرچ اسکالر، جے پرکاش یونیورسٹی، چھپرہ) نے صابر اقبال کی شخصیت کے مختلف گوشے اور شعری بصیرت کو الگ الگ نقطہ ٔ نگاہ سے تجزیہ کرنے کے بعد اہم نکات سے روشناس کرائے۔ قومی سیمینار کے اخیر میں صدرِ سِمینار نے مختصر مگر جامع اور مدلل صدارتی خطبہ دیا۔ مختصر ظہرانے کے توقف کے دوران ہی ٹیٹاگڑھ سے تشریف لائے مہمانان خوش گلو جوڑی شعلہ و شبنم صاحبان نے نعت ِ نبی اور صابر اقبال کی ایک غزل کو اپنی پیاری مترنم آواز میں پڑھتے ہوئے باقاعدہ مشاعرے کا آغاز کر ایک سماں باندھ دیا۔ مشاعرے کی صدارت مشترکہ طور پر ڈاکٹر معصوم ؔ شرقی اور عظیم ؔ انصاری نے کی نیز نقابت کے فرائض مشترکہ طور پر ڈاکٹر صابرہ خاتون حنا اور ڈاکٹر وحید الحق علیگ نے بحسن وخوبی انجام دیئے۔ کل ہند مشاعرے میں بہار کے قمر الزماں چمپارنوی، کولکاتہ کے اشرف یعقوبی، رئیس اعظم حیدری، ڈاکٹر احمد معراج، جاوید مجیدی، آفتاب مٹیابرجی، مہتاب سلم اور شرر راستی کے ساتھ ساتھ نواح کے شکیل رشڑوی، زماں قاسمی، احمد منیر، احمد وکیل علیمی، نسیم اشک، سہیل نور، میم عین لاڈلہ، احسان خان، خطاب عالم شاذ، علی شاہد دلکش، سوز اختر، سمیع الفت، ڈاکٹر خورشید اقبال،بلند اقبال، ڈاکٹر وحید الحق اور عظیم انصاری جیسے معروف شعراء کرام نے اپنی اپنی منفرد تخلیقات سے سامعین کو محظوظ بھی کیے اور خوب داد و تحسین سے نوازے بھی گئے۔ ڈاکٹر وحید الحق و سمیع الفت کے اظہارِ تشکرات کے ساتھ پروگرام نو بجے شب اپنے انجام کو پہنچا ( رپورٹ: علی شاہد دلکش)