Jharkhand

ہار کیلئے ذمہ دار بی جے پی لیڈران کو اہم عہدوں سے ہٹانے کی تیاری

16views

بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری بی ایل سنتوش 30 نومبر کو رانچی آئیں گے

جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 27 نومبر:۔ جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی نے شکست کے ذمہ دار پارٹی لیڈروں کو تنظیم کے اہم عہدوں سے بے دخل کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ 30 نومبر کو قومی جنرل سکریٹری بی ایل سنتوش ضلع صدر، ضلع انچارج اور ریاستی سطح کے مقامی لیڈروں سے رائے لینے رانچی آ رہے ہیں۔ ریاستی بی جے پی دفتر میں جائزہ میٹنگ کے بعد 3 دسمبر کو دہلی میں مرکزی قیادت کے سامنے ایک میٹنگ ہوگی، جس میں تنظیم کے کام کاج اور انتخابی نتائج کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس کے بعد اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو کراری شکست اور اس کے ذمہ دار لیڈروں کو سزا ملنے کا امکان ہے۔ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے سخت موقف کی وجہ سے توقع ہے کہ آنے والے وقت میں تنظیم میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کیا جائے گا، جس کے تحت ریاستی صدر سے لے کر تنظیم جنرل سکریٹری تک سب کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
اخلاقی طور پر ہار کے ہم سب ذمہ دار ہیں: امر بوری
بی جے پی لیڈر امر کمار بوری نے پارٹی کی شکست کی اخلاقی اور اجتماعی ذمہ داری لی ہے اور کہا ہے کہ کوتاہیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شکست کے پیچھے بہت سی وجوہات ہیں جو جائزے کے دوران واضح ہو جائیں گی۔ لیکن اتنا واضح ہے کہ جو بھی کمی ہے اسے بہتر کرکے تنظیم اس حکومت کے سامنے مضبوط کھڑی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنا مسئلہ ریاست کے عوام تک لے جانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ آنے والے وقت میں پارٹی جدوجہد کے ذریعے عوام کے ساتھ کھڑی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی ایک بار پھر عوام کا اعتماد حاصل کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔ امر بوری نے کہا کہ یہ ہماری پختہ رائے ہے کہ ہم نے جھارکھنڈ بنایا ہے، ہم جھارکھنڈ پر حکومت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جو مینڈیٹ ملا ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں، ہم اگلے 5 سال تک جدوجہد کرتے رہیں گے اور اس ریاست کے عوام کے ساتھ مل کر روٹی، بیٹی اور مٹی کی حفاظت کرتے رہیں گے۔

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.