26
ہارنے پر ہی ای وی ایم پر سوال کیوں؟ سپریم کورٹ کا سوال
نئی دہلی، 26 نومبر:۔ (ایجنسی) سپریم کورٹ نے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کی جگہ بیلٹ پیپر کے ذریعے ووٹنگ کروانے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ یہ درخواست ڈاکٹر کے اے پال کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے الزامات لگاتے ہوئے بیلٹ پیپر پر واپسی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس پی بی ورالے کی سربراہی میں بنچ نے درخواست پر سماعت کے دوران تبصرہ کیا کہ ای وی ایم کو صرف شکست کے بعد ہی نشانہ کیوں بنایا جاتا ہے؟ عدالت نے کہا کہ جب امیدوار جیتتے ہیں تو ای وی ایم پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جاتا، لیکن ہارنے پر الزامات لگائے جاتے ہیں۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ دنیا کے بیشتر ممالک بیلٹ پیپر کے ذریعے انتخابات کراتے ہیں اور یہ نظام زیادہ شفاف ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے بھی ای وی ایم کے غیر محفوظ ہونے کی بات کی ہے۔ ساتھ ہی، سابق آندھرا پردیش کے وزرائے اعلیٰ چندرابابو نائیڈو اور جگن موہن ریڈی کے بیانات کا حوالہ دیا، جنہوں نے بھی ای وی ایم کے قابل اعتماد ہونے پر سوال اٹھائے تھے۔ سپریم کورٹ نے بیلٹ پیپر کو بدعنوانی کے خاتمے کا حل قرار دینے سے انکار کیا اور سوال کیا کہ کیا بیلٹ پیپر سے ووٹنگ کرنے پر بدعنوانی ختم ہو جائے گی؟ بنچ نے درخواست کو غیر معقول قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ درخواست میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ انتخابی عمل کے دوران شراب اور پیسے کی تقسیم کے مرتکب امیدواروں کو کم از کم پانچ سال کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔ تاہم، عدالت نے یہ مطالبہ بھی غیر ضروری قرار دے کر رد کر دیا۔