دفاعی ایڈوکیٹ یوگ چودھری نے اقبالیہ بیان کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے
بامبے ہائی کور ٹ میں سماعت جاری
ممبئی25/ نومبر(راست)بامبے ہائیکورٹ میں 7/11 ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ مقدمہ کی سماعت گذشتہ کئی ماہ سے جاری ہے۔ ملزمین کو پھانسی کی سزا دیئے جا نے والے فیصلے کی تصدیق کے لیئے ریاستی حکومت کی جانب سے داخل اپیل پر سینئرایڈوکیٹ راجا ٹھاکرے نے تقریباً دیڑھ ماہ بحث کی۔ سینئر ایڈوکیٹ راجا ٹھاکرے کی بحث کے اختتام کے بعد ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے سینئرایڈوکیٹ یوگ موہیت چودھری نے ایک ماہ قبل بحث کا آغاز کیا تھا جو ابھی بھی جاری ہے۔آج دوران بحث سینئر ایڈوکیٹ چودھری نے ملزمین سے جبراً لیئے گئے اقبالیہ بیانات کی قانونی حیثیت پر مدلل بحث کی اور عدالت کو بتایا کہ بدنام زمانہ سخت قانون مکوکا لگنے کے بعد ہی ملزمین سے اقبالیہ بیان حاصل کیا گیا جسے استغاثہ نے رضاکارانہ کہا جبکہ حقیقت کے اس کے برعکس ہے۔بامبے ہائی کورٹ دو رکنی خصوصی بینچ جسٹس اے ایس کلور اور جسٹس شیام سی چانڈک کو ایڈوکیٹ یوگ چودھری نے مزید بتایا کہ ملزمین نے اے ٹی ایس کی تحویل میں ساٹھ دنوں تک اقبالیہ بیان نہیں دیا تھا حالانکہ اس دوان انہیں شدید زدکوب کیا گیا لیکن دو ماہ بعد جیسے ہی ملزمین پر مکوکا قانون کا اطلاق کیا گیا ملزمین کی جانب سے رضاکارانہ اقبالیہ بیان دیئے جانے کا ڈرامہ استغاثہ نے پیش۔ یہ کیسے ممکن ہے جو ملزم ساٹھ ستر دن تک اقبالیہ بیان دینے کے لیئے راضی نہیں تھا وہ مکوکا قانون لگتے ہی اقبالیہ بیان دینے کے کیسے لیئے تیار ہوگیا؟
ایڈوکیٹ یو گ چودھری نے عدالت کو مزید بتایاکہ اقبالیہ بیانات اگر رضاکارانہ ہوتے تو ملزمین عدالتی تحویل میں جاتے ہی اس سے انحراف نہیں کرتے۔سینئرایڈوکیٹ نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزمین سے اقبالیہ بیان حاصل کرنے کے لیئے مکوکا قانون کا اطلاق کیا گیا کیونکہ مکوکا قانون میں ڈی سی پی کے سامنے دیئے گئے اقبالیہ بیان کی قانونی حیثیت ہے۔ایڈوکیٹ یوگ چوھری نے عدالت کو مزید بتایا کہ اقبالیہ بیان حاصل کرنے کے لیئے ملزمین کو شدید ٹارچر کیا گیا۔ اے ٹی ایس پولس کی جانب سے ملزمین کو ٹارچر کیئے جانے کے خلاف ملزمین نے خصوصی عدالت میں عرضداشتیں داخل کی تھیں جسے خصوصی مکوکا عدالت نے نظر انداز کردیا تھا۔دوران سماعت ایڈوکیٹ یوگ چودھری نے اے ٹی ایس کی جانب سے کی جانے والی غیر قانونی تفتیش پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور عدالت کو بتایا کہ ملزمین کو شدید زدو کوب کرکے ان سے پہلے سے تحریرشدہ اقبالیہ بیانات پر دستخط لیئے گئے اور پھر اسی اقبالیہ بیان کو بنیاد بناکر مکوکا عدالت نے ملزمین کو قصور ورا ر ٹہرایا تھا۔ آج ایڈوکیٹ یوگ چودھری کی بحث نا مکمل رہی جس کے بعد عدالت اپنی کارروائی کل تک کے لیئے ملتوی کردی۔واضح رہے کہ خصوصی مکوکا عدالت کے جج وائی ڈی شندے نے ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ کا فیصلہ سناتے ہوئے پانچ ملزمین احتشام قطب الدین صدیقی، کمال انصاری، فیصل عطاء الرحمن شیخ، آصف بشیر اور نوید حسین کو پھانسی اور 7/ ملزمین محمد علی شیخ، سہیل شیخ، ضمیر لطیف الرحمن، ڈاکٹر تنویر، مزمل عطاء الرحمن شیخ،ماجد شفیع، ساجد مرغوب انصاری کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ ایک ملزم عبدالواحد دین محمد کو باعزت بری کردیا تھا۔ بامبے ہائی کورٹ ایک جانب جہاں ریاستی حکومت کی جانب سے داخل کنفرمیشن اپیلوں پر سماعت کررہی وہیں تمام ملزمین کی جانب سے نچلی عدالت کے فیصلہ کے خلاف داخل اپیلوں پر بھی سماعت کررہی۔ پھانسی کی سزا پانے والے کما ل انصاری کا کرونا کے دوران ناگپور سینٹرل جیل میں انتقال ہوگیا تھا۔