عدالت نے گینگ ریپ کے تین قصورواروں کو موت کی سزا سنائی تھی، ہائی کورٹ نے حکم کو پلٹ دیا، دوبارہ ٹرائل کا حکم دے دیا
رانچی: جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے جج جسٹس ایس چندر شیکھر اور جسٹس انوبھا راوت چودھری کی ڈویژن بنچ نے ڈمکا سول کورٹ کے فیصلے کو پلٹ دیا ہے۔ عدالت نے مجرموں کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ ٹرائل کا حکم دے دیا۔ درحقیقت، ڈمکا سول کورٹ نے سال 2020 میں گینگ ریپ کے تین ملزمان کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے نہ صرف ہر ایک پر 25000 روپے کا جرمانہ عائد کیا بلکہ انہیں موت کی سزا بھی سنائی۔ سول کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے کے لیے ہائی کورٹ میں ڈیتھ ریفرنس کی درخواست دائر کر دی گئی۔ کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریاستی حکومت کی ڈیتھ ریفرنس کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ ساتھ ہی تینوں ملزمان کے خلاف دوبارہ ٹرائل شروع کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ مقدمے کی سماعت اسی عدالت میں نہ کی جائے جس نے تینوں ملزمان کو سزا سنائی تھی بلکہ مقدمہ کسی اور عدالت میں چلایا جائے۔ اس معاملے میں سرکاری وکیل پنکج کمار نے ریاستی حکومت کی طرف سے کیس پیش کیا۔ ہائی کورٹ نے اس کیس کے لیے ایڈوکیٹ کمار ویبھو کو امیکس کیوری (امیکس کیوری) مقرر کیا تھا۔ ایڈوکیٹ کمار ویبھو نے ملزم کی جانب سے مقدمہ لڑنے کے لیے کوئی فیس نہیں لی۔