کلکتہ میں اجلاس شوری سے قبل امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈ نے پریس کانفرنس کے ذریعہ بل کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا
کولکاتہ 16نومبر (راست)ہمارا ملک ہندوستان مختلف تہذیب و ثقافت اور الگ الگ مذاہب کے ماننے والوں کاملک ہے،اس کا دستورجمہوری اور تمام شہریوں کو یکسانیت کے ساتھ لیکر چلنے والا ہے، دنیا کے ملکی قوانین میں یہاں کے دستور اور قانون کی الگ انفرادیت اور قابل فخر شناخت ہے،اس میں تمام مذاہب کے لوگوں کو اپنے اپنے مذہب پر چلنے کی کھلی آزادی دی گئی ہے، خاص طور سے ملک میں آباد اقلیتوں کو دستور ہند نے مکمل طورپر مذہبی تحفظ دیا ہے، ملک کے بنیادی دستور میں ساری چیزیں موجود ہیں،لیکن مسلمان اور دیگر اقلیتوں کو تنگ کرنے،ہراساں کرنے اور مسائل میں الجھائے رکھنے کی غرض سے ملک کے دستور سے چھیڑ چھاڑ کا سلسلہ جاری ہے، ملک کی حکمراں جماعت کی جانب سے حالیہ دنوں میں ناانصافیوں،عصبیتوں اور نفرتوں کی کھیتی بوئے جانے کا کام بڑی دلیری سے کیا جارہاہے، اس وقت مرکزی حکومت نے ملک کے طول وعرض میں پھیلی اوقاف کی جائدادوں کو ہڑپنے،مساجد،مدا رس،مقا بر،خانقاہوں ،امام باڑوں،یتیم خانوں،مسافر خانوں اور دیگر وقف کی مقدس املاک کوناجائز طریقہ پر قبضہ کرنے کی غرض سے وقف ترمیمی بل 2024 پیش کیا ہے، جیسے ہی یہ بل ۸/اگست کو ملک کی پارلیامنٹ میں پیش کیاگیا کہ ملک کے انصاف پسند شہری، اپوزیشن جماعتیں،حتی کہ مرکزی حکومت کی بعض اتحاد پارٹیوں نے بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا اور اس کی پرزور مخالفت کی،نتیجتاً اسے جے پی سی کے پاس بھیج دیا گیا،لیکن جے پی سی کے چیرمین نے اب تک جس انداز سے لوگوں کی رائے لی ہے وہ انتہائی افسوس ناک، ناقابل اطمینان اور غیر جمہوری ہے، اسٹیک ہولڈرس،اوقاف کے متولیان ،دینی ،ملی،تعلیمی و مذہبی رہنماؤں اور ان کے سربراہان سے رائے لینے میں جے پی سی نے جس سست روی اور غفلت یا دانستہ طریقہ سے اپنے عمل کا ثبوت دیاہے اس سے خود جے پی سی کی ٹیم میں دراڑیں پڑ گئی ہیں یہاں تک کہ آپس میں اس کی وجہ سے مار پیٹ تک کی نوبت آگئی جسے نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا نے دیکھا جو ہم سب کے لئے افسوس اورشرم کی بات ہے، معاملہ مسلمانوں کا ہے،لیکن رائے غیر مسلموں، مندر، مٹھ اور دوسرے مذاہب کے ٹرسٹی حضرات اورذمہ داران سے لی جارہی ہے، اس الٹی چال کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، آج کی کانفرنس منعقدہ 16/نومبر 2024ء،آئی ووری ان پارکس سرکس کلکتہ مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ وقف کے تعلق سے کسی بھی تبدیلی کے ارادے سے اپنے قدم کو روک لے، کیونکہ یہ بل 2024ء کسی بھی طرح نہ وقف کے مفاد میں ہے،نہ ملک کے دستور اورنہ یہاں کی گنگا جمنی تہذیب سے کسی بھی طرح میل کھاتاہے، اس لئے یہ پریس کانفرنس مکمل طور پر اس بل کو مسترد کرتی ہے،اس بل کا اول سے لیکر اخیر تک کوئی بھی حصہ منظور نہیں ہے، یہ باتیں امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگال کے امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے پریس کانفرنس میں کہیں،انہوں نے کہاکہ کلکتہ شہر میں امارت شرعیہ کی مجلس شوریٰ کا اجلاس ہورہاہے،پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مغربی بنگال کی راجدھانی شہر کولکاتا کی ناخدا مسجد کے امام وخطیب، معروف عالم دین اور کئی تنظیموں کے ذمہ دار حضرت مولانا قاری محمد شفیق عالم قاسمی صاحب نے کہاکہ اس بل کے خلاف پورے ملک میں احتجاج ہورہاہے،مغربی بنگال کی انصاف پسند عوام،یہاں کی حکومت سمیت قانون پر یقین رکھنے والے تمام لوگ اس بل سے ناراض ہیں۔