
جھانسی:16نومبر(یواین آئی) اترپردیش کے ضلع جھانسی کے میڈیکل کالج میں ہوئے دردناک حادثے کے بعد اہل خانہ میں زبردست اشتعال ہے۔ ہفتہ کو مشتعل اہل خانہ نے گیٹ نمبر 2 کے نزدیک جم کر ہنگامہ کیا اور نعرے بازی کی۔جانکاری کے مطابق اپنے بچوں کے بارے میں صحیح جانکاری نہ مل پانے سے مشتعل اہل خانہ نے جھانسی کانپور ہائی وے جام کرنے کے لئے نکلے لیکن پولیس انتظامیہ نے گیٹ نمبر 2 کو بند کر کے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔ اس سے متاثرہ کنبوں کا اشتعال مزید بڑھ گیا۔ اور وہ گیٹ نمبر 2 پر ہی جام لگا کرہنگامہ اور نعرے بازی کرنے لگے۔ اہل خانہ کو لگاتار کہنا تھا کہ رات میں نہ تو وہاں کوئی نظم تھا اور نہ وارڈ میں کوئی ڈاکٹر یا نرس ۔ یک نرس تھی جو آگ لگنے پر اپنی جان بچا کر بھاگ گئی اور ہمارے بچوں کو یوں ہی جلنے کے لئے چھوڑ دیا گیا۔اہل خانہ نے یہ بھی الزام لگایا کہ وارڈ کے باہر موجود گارڈوں نے انہیں آگ لگنے کےبعد اندر نہیں جانے دیا جس کی وجہ سے مزید بچوں کی جانیں گئیں وہ لوگ اپنے بچوں کو بچانے کے لئے اندر نہیں جاسکے۔مشتعل اہل خانہ کو دیکھ کر موقع پر سما ج وادی پارٹی کی یواجن سبھا کے کارکنان بھی پہنچ گئے اور متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ نعرے بازی کرنے لگے۔اس کے بعد سبھی لوگ دھرنے پر بیٹھ گئے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کے بچوں کے بارے میں میڈیکل انتظامیہ کے ذریعہ کوئی بھی جانکاری نہیں دی جارہی ہے۔اس دوران مشتعل بھیڑ نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور نائب وزیر اعلی برجیش پاٹھک کے استعفی کا مطا لبہ کرتے ہو ئے جم کر نعرے لگائے۔
