شوبھندو ادھیکاری کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت والی درخواست کو عدالت نے خارج کردیا
کلکتہ 19اکتوبر:- کلکتہ ہائی کورٹ نے شوبھندوادھیکاری کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی کلکتہ پولس کی درخواست کو خارج کر دیا ہے۔اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری پر جادو پور یونیورسٹی کے سامنے احتجاج کے دوران پولیس کے کام کاج میں رخنہ ڈالنے اور ان کے ساتھ بدتمیزی کرنے کا الزام ہے۔
جسٹس جوئے سین گپتا کے مطابق شوبھندو نے احتجاج کے دن کسی کے خلاف کوئی سخت زبان استعمال نہیں کی ہے۔تاہم انہوں نے عامیانہ زبان استعمال کی ہے ۔ عدالت نے کہا کہ عوامی نمائندگان کیلئے اس طرح کے تبصرے کرنا مناسب نہیں ہے۔
جادو پور یونیورسٹی میں ایک طالب علم کی مشتبہ حالت میں موت کے بعد شوبھندو اھیکاری احتجاج کرنے کیلئے پہنچنے تھے۔جادو پور پولیس اسٹیشن نے عدالت سے رجوع کیا تھا کہ ادھیکاری نے پولیس کے کام میں رکاوٹ ڈالا ہے اس لئے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت دی جائے۔ جادو پور یونیورسٹی کے ایک طالب علم کی پراسرار موت کے خلاف احتجاج کے لیے 17 اگست کو بی جے پی کے پروگرام میں شوبھندو ادھیکاری نے حصہ لیا تھا۔ اس وقت ان پر پولیس کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام تھا۔ پولس نے الزام لگایا کہ شوبھندونے اس پروگرام میں ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کی توہین کی۔
تاہم عدالت نے احتجاج کے دن شوبھندو ادھیکاری کے ذریعہ استعمال کئے گئے زبان پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عوامی نمائندگان کیلئے اس طرح کی زبان استعمال کرنا مناسب نہیں ہے۔ پولس نے شکایت کی تھی کہ شوبھندو ادھیکاری نے ان کے ساتھ تئیں بدتمیزی کی ہے۔ یہاں تک کہ پولیس کے کام میں رکاوٹیں ڈالا ہے۔ اپنے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت حاصل کرنے کے لیے جادو پور تھانہ نے ہائی کورٹ میں کیس دائر کیا ۔تاہم عدالت نے اس کیس کو خارج کردیا۔