ابھیشیک بنرجی کی بیٹی کے خلاف نازیبا تبصرے کرنے والوں پر پولیس کی زیادتی کے خلاف سی بی آئی کی جانچ جاری رہے گی: عدالت

کلکتہ 6اکتوبر (یواین آئی) کلکتہ ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے ترنمول کانگریس آل انڈیا جنرل سکریٹری اور ممبر پارلیمنٹ ابھیشیک بنرجی کے بیٹی کے خلاف جارحانہ ریمارکس کے تناظر میں سنگل بنچ کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا ہے۔بدھ کو چیف جسٹس ٹی ایس شیوگنم اور جسٹس ہیرنموئے بھٹاچاریہ کی ڈویژن بنچ نے ریاست کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار پر جسمانی تشدد کیا گیا، جو میڈیکل رپورٹ میں واضح ہے۔ اس رپورٹ کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے سنگل بنچ کی ہدایت کے مطابق سی بی آئی اس واقعے کی تحقیقات کرے گی۔ یہ دیکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے کہ کام قانون کے مطابق ہوتا ہے یا نہیں۔خیال رہے کہ آر جی کار میڈیکل کالج و اسپتال میں خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری و قتل کے خلاف نکالے گئے مارچ میں متنازع بیان دیا گیا تھا کہ ’’وزیر اعلیٰ نے زیادتی کی شکار ہونے وای آر جی کار اسپتال کے ڈاکٹر کے اہل خانہ کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ قتل کیا زیادتی اور قتل کے کیس میں مالی امداد سے مسئلہ حل ہو جائے گا؟ الزام ہے کہ اس احتجاجی مارچ میں ابھیشیک کی نابالغ بیٹی کے بارے میں نازیبا تبصرے کیے گئے تھے۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ۔گرچہ ا س ویڈیو کی تصدیق کرنے کیلئے یواین آئی کے پاس کوئی معتبر ذریعہ نہی ہے۔تاہم اس ویڈیو کی بنیاد پر ایک خاتون نے ڈائمنڈ ہاربر پولیس اسٹیشن میں دوخواتین کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔ اس کے بعد 7 ستمبر کو نمٹا سے دو خواتین کو گرفتار کیا گیا۔ریاستی چائلڈ پروٹیکشن کمیشن نے اس واقعہ میں اچانک کارروائی کی۔ پولیس نے دوران تفتیش دو خواتین کو حراست میں لے لیا۔ گرفتار افراد کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس نے دوران حراست تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس والوں نے قانون سے ہٹ کر کام کیا۔ ہائی کورٹ میں کیس دائر کیا گیا۔ اس کے بعد جسٹس راجرشی بھردواج نے سی بی آئی جانچ کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس میں سے کون کون تشدد کے واقعے میں ملوث ہےاس معاملے کی جانچ کی جائے گی ۔تاہم ریاستی حکومت نے سنگل بنچ کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے ڈویژن بنچ سے رجوع کیا۔ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل کشور دت نے بدھ کو سوال کیا کہ رکن پارلیمنٹ کی بیٹی کے بارے میں سخت تبصرے کرنے پر پولیس نے گرفتار کیا۔POCSO کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔پولیس نے ان دونوں خواتین پر تشدد نہیں کیا۔ اس کے علاوہ کیس کی سماعت کے پہلے دن سنگل بنچ نے سی بی آئی جانچ کا حکم کیسے دیا؟۔اس پر ڈویژن بنچ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آر جی کار کیس میں بھی پہلے ہی دن سی بی آئی تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔ یہاں شکایت ریاستی پولیس کے خلاف ہے۔ یہ دیکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے کہ قانون پر عمل ہوا ہے یا نہیں۔ حکومت کہہ رہی ہے کہ پولیس کے خلاف الزامات در ست نہیں ہیں۔ اگر ریاست کو پولیس پر اتنا بھر وسہ ہے تو سی بی آئی کو تحقیقات کرنے دیں۔ عدالت نے پولس کے ذریعہ دو خواتین کی گرفتاری پر بھی سوال اٹھایا ۔
