Jharkhand

ساہتیہ اکادمی کے زیر اہتمام :کہانی کی شام اسلم جمشید پوری کے ساتھ کا انعقاد

19views

میرٹھ:22؍ اکتوبر 2024ء (راست) میں بنیادی طور پر شاعر ہوں اور غزل کے چھوٹے سے مصرعے میں بڑے مضمون کو باندھنے کے ہنر سے بھی کچھ نہ کچھ واقف ہوں لیکن اسلم جمشید پوری نے عہد حاضر کے انتہائی حساس اور ایک بڑے موضوع کوجس خوش اسلوبی اور منطقی طریقے سے نبھایا وہ قابل تحسین ہے۔میرا ذہن کہانی کے نشیب و فراز کے ساتھ کئی سمتوں میں سفر کررہا تھا اور میں یہ سوچ رہا تھا کہ کہیںخالق کا قلم کسی ایسی سمت نہ چلا جائے جو نئی الجھنوں کا باعث ہو۔یہ الفاظ تھے معروف شاعر اور ساہتیہ اکادمی کے اردو پروگراموں کے انچارج چندر بھان خیال کے جو ساہتیہ اکادمی کے پروگرام’’کہانی کی ایک شام، اسلم جمشید پوری کے ساتھ‘‘پروگرام میں اپنے اظہار خیال کے دوران ادا کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کہانی کے اختتام نے یہ ثابت کردیا ہے کہ مصنف کا مطالعہ وسیع، مشاہدہ عمیق ،تجربہ بے کراں اور زبان و بیان پر مضبوط گرفت حاصل ہے۔اسی لیے کہانی نتیجہ انتہائی معنی خیز اورمدلل طور پر عہد حاضر کے مسائل کی نقاب کشائی کرتاہے۔اس سے قبل پرو گرام کا آغازپروفیسر اسلم جمشید پوری کوساہتیہ اکادمی کے چندر بھان خیال نے شال اوڑھا کر اور ان کا استقبال کر کے کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض ساہتیہ اکادمی کے نائب سیکریٹری دیویندر کمار دویش نے انجام دیے۔ پروگرام تین حصوں پر مشتمل رہا۔ پہلے حصے میں مصنف کاتعارف، دوسرے حصے میں کہانی’’گئو دان سے پہلے‘‘ کی قرأت اور آخری حصے میں پروگرام میں موجود سامعین و ناظرین کے سوالات کے جواب۔ناظم پروگرام دویندر کمار دویش نے پروفیسر اسلم جمشید پوری کے تخلیقی سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آپ کو چھ سات سال کی عمر سے ہی لکھنے پڑھنے کا شوق پیدا ہو چکا تھا اور اس کی وجہ تھی گھر میں موجود ابن صفی،بشری رحمن، ایم۔اے راحت،گلشن نندہ وغیرہ کے ناول جو ان کے والد پڑھا کرتے تھے۔ اب تک مختلف موضو عات پرآپ کی 42 کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں جن میں افسانوی مجموعے، افسانچوں کا مجموعہ، بچوں کی کہانیاں، تنقیدی کتب ،تراجم،اور کچھ مرتب کردہ کتابیں بھی شامل ہیں اور ان میں کچھ کتابوں کو بہت شہرت حاصل ہوئی۔ جیسے افسانوی مجموعہ’’ افق کی مسکراہٹ‘‘، ’’لینڈرا‘‘، ’’کولاژ‘‘ اور تنقید میں’’جدید اردو افسانہ‘‘،ترقی پسند اردو افسانہ اور چند اہم افسانہ نگار‘‘،اور ’’اردو فکشن کے پانچ رنگ‘‘ بہت ہی معروف و مقبول ہوئیں اور کئی ایڈیشن شائع ہوئے۔اب تک چھ کتابیں آپ کے فکرو فن پر آچکی ہیںاور ملک و بیرون ملک کئی کہانیوں پر ریسرچ ہو رہی ہے۔ڈاکٹر پرویز شہر یار نے کہا کہ میں اسلم جمشید پوری کو بچپن سے جانتا ہوں اور ان کا ساتھی رہا ہوں۔ ہم دونوں عرصہ دراز پہلے جمشید پور سے دہلی منتقل ہو گئے تھے اور میں اپنے علاقے کی لوکل زبان سے محظوظ تو ہو تا ہوں لیکن شاید بولنے اور لکھنے پر قادر نہیں ہوں۔ اسلم کی کہانی سن کر میں واپس اپنے اس لوکل ماحول میں پہنچ گیا تھا۔کیونکہ انہوں نے ہر پال تائو اور بیر وتی تائی کے ذریعے وہی ماحول پیدا کردیا ہے اور اس میں شک نہیں کہ کہانی اپنے فطری ماحول سے جتنی زیادہ قریب ہو گی اتنی ہی کامیاب ہوگی ۔ اس اعتبار سے میرے نزدیک یہ ایک کامیاب کہانی ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر آصف علی،ڈاکٹر شاداب علیم،ڈاکٹر ارشاد سیانوی،ڈاکٹر ابراہیم فسر، ڈاکٹر یامین انصای، آفاق احمد خاں،خواجہ غلام سیدین،فرمان چودھری،فیضان ظفر، محمد شمشاد، اطہر خان، سعید احمد سہارنوپری،مدیحہ اسلم، نزہت اختر، فرحت اختر، لائبہ عمائدین شہر اور طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.