International

حماس کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کیلئے اسرائیلی جرنیلوں کا منصوبہ سامنے آگیا

9views

تل ابیب 18 اکتو بر (ایجنسی)اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کردیا اور انخلا کے نئے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے علاقے میں خوراک کی سپلائی بھی روک دی ہے۔ اسی دوران محصور پٹی میں “جنرلوں کا منصوبہ” سامنے آیا ہے۔ جرنیلوں کا یہ منصوبہ صرف ایک روایتی فوجی منصوبہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک ڈرامائی منظر نامے کی نمائندگی کر رہا ہے جس کا مقصد غزہ کی پٹی پر غیر معمولی دباؤ ڈالنا ہے تاکہ پٹی کے شمال میں حماس کا گلا گھونٹ کر اسے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا جا سکے۔
منصوبے کا آغاز
اس منصوبے کا آغاز شہری آبادی کو وادی غزہ کے جنوب کی طرف بھیجنے کی کوشش سے کیا گیا ۔ گزشتہ اکتوبر میں فوجی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے شمالی اور جنوبی غزہ میں تقسیم کی لکیر بن چکی ہے۔ منصوبے کے مطابق کوئی بھی شہری جو شمال میں رہنے کا انتخاب کرے گا اسے جنگجو تصور کیا جائے گا اور اسرائیلی افواج کو فوجی ضابطوں کے مطابق انہیں نشانہ بنانے کی اجازت دی جائے گی۔ فورسز پانی، خوراک، ادویات اور ایندھن جیسے بنیادی وسائل پر مکمل ناکہ بندی کر دیں گی جس کا مقصد حماس کے ارکان کو دبانا ہے۔
غزہ کی تقسیم اور نئی انتظامیہ
اس منصوبے میں غزہ کو دو علاقوں میں تقسیم کرتے ہوئے شمالی پٹی پر طویل مدتی کنٹرول مسلط کرنے کی کوشش کی جائے گی جس کا مقصد حماس سے پاک ایک نئی انتظامیہ کا قیام ہے۔ اگرچہ اسرائیلی حکومت نے اس منصوبے کو مکمل طور پر لاگو کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ در اصل اس کے کچھ حصوں کو زمین پر لاگو کیا جا رہا ہے۔ مختلف ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ نیتن یاہو نے اس منصوبے کا ثبوت کے ساتھ مطالعہ کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فیلڈ حکمت عملی پر عمل درآمد کیا گیا۔ اسرائیلی افواج واضح طور پر اس حکمت عملی سے متاثر ہیں۔
فلسطینیوں کو خدشہ ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج جو کچھ کر رہی ہے وہ ’’ جنرل پلان‘‘ کے نام سے اس منصوبے پر مکمل طور پر یا اس کے ایک حصے پر عمل درآمد کر رہا ہے۔ “جنرل پلان” ایک سٹریٹجک وژن ہے جو اسرائیل کی قومی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ گیورا آئلینڈ نے تیار کیا تھا۔ اسے درجنوں سابق فوجی افسران کی حمایت حاصل تھی اور اسے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور اسرائیلی وزارت خارجہ کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔
چار ذرائع نے سی این این کو بتایا کہ اسرائیلی کابینہ نے جنرل آئلینڈ کی تجویز کردہ ناکہ بندی کی تجویز کو منظور نہیں کیا لیکن فی الحال جو عمل جاری ہے وہ اس منصوبے سے ہی ملتا جلتا ہے جو آئلینڈ نے اسرائیلی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں پیش کیا تھا۔
ہتھیار ڈال دیں یا بھوک سے مر جائیں
اسرائیلی اخبار “یدیعوت احرونوت” نے 22 ستمبر 2024 کو کہا تھا کہ اس منصوبے میں چند ہفتوں کے اندر آبادی کو خالی کرنے اور علاقے کا محاصرہ کرنے اور غزہ شہر کے جنگجوؤں کو ہتھیار ڈالنے یا بھوک سے مرنے پر مجبور کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ ہفتے کے روز ورلڈ فوڈ پروگرام نے شمالی غزہ کی پٹی میں انسانی صورتحال کی سنگینی کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں تشدد کے بڑھتے ہوئے خوراک کی سلامتی پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے پروگرام نے یہ بھی کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ شمال میں ورلڈ فوڈ پروگرام کی باقی ماندہ خوراک کب تک چلے گی۔
جاری فوجی آپریشن
6 اکتوبر 2024 کو اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کی پٹی کے جبالیا میں فوجی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا اور علاقے میں حماس کے جنگجوؤں اور انفراسٹرکچر کی موجودگی کا کہا۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے مسلسل انخلا کی درخواستوں کے باوجود شمالی علاقہ جات کے باشندے اپنے علاقوں میں رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں اور مختلف وجوہات کی بناء پر وہاں سے جانے سے انکار کر رہے ہیں۔

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.