مارچ کے شرکاء نے لیبر پارٹی کو اسرائیل کی حمایت پر تنقید کا نشانہ بنایا
لندن 06 اکتو بر (ایجنسی) فلسطینی علاقے میں جنگ کا ایک سال مکمل ہونے کے قریب ہے تو اس موقع پر ہزاروں مظاہرین نے ہفتے کے روز وسطی لندن میں مارچ اور غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ملک بھر سے فلسطین کے حامیوں نے رسل سکوائر سے ڈاؤننگ اسٹریٹ تک مارچ شروع کیا اور غزہ میں تنازعے کے خاتمے کا مطالبہ کیا جس میں تقریباً 42,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔لندن میں ہفتہ کے دن 20 ویں “قومی مارچ برائے فلسطین” کے موقع پر “اب جنگ بندی”، “ہسپتالوں پر بمباری بند کرو، شہریوں پر بمباری بند کرو” اور “دریا سے سمندر تک، فلسطین آزاد ہو گا” جیسے مانوس نعرے لگائے گئے۔ ان میں “لبنان سے دستبردار ہو جاؤ” کا نعرہ بھی شامل تھا۔یہ ریلی سات اکتوبر کے حملے کی پہلی برسی سے قبل نکالی گئی جس کے بعد سے اسرائیل کی جوابی فوجی کارروائی میں غزہ میں کم از کم 41,825 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔ علاقے کی وزارت صحت کے فراہم کردہ ان اعداد و شمار کو اقوامِ متحدہ نے قابلِ اعتماد قرار دیا ہے۔28 سالہ زکریا باقر نے کہا کہ انہوں نے برطانیہ میں درجنوں مارچوں میں شرکت کی ہے۔اپنی والدہ اور بھائی کے ساتھ ریلی میں شرکت کرنے والے باقر نے اے ایف پی کو بتایا، بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد جاری ہے کیونکہ “ہر کوئی تبدیلی چاہتا ہے۔ صورتِ حال بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے اور پھر بھی کچھ بدلتا نظر نہیں آتا۔۔ میرے خیال میں یہ تھکا دینے والا ہے کہ ہمیں باہر نکلتے رہنا ہے۔”
پولیس کی کارروائی
متعدد مظاہرین نے پوسٹرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا، “سٹارمر کے ہاتھوں پر خون ہے۔”برطانیہ کے وزیرِ اعظم کیئر سٹارمر نے غزہ میں جنگ بندی اور حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو بعض اسلحہ لائسنس معطل کیے ہیں۔البتہ ریلی میں کئی لوگوں نے کہا کہ یہ کافی نہیں تھا۔27 سالہ صوفیہ تھامسن نے لیبر پارٹی کی حکومت کے مؤقف کو “منافقانہ” قرار دیا۔تھامسن کے مطابق مظاہروں کا حجم “یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت عوام کے لیے نہیں بولتی۔””یہ کافی اچھا نہیں ہے۔” باقر نے مزید کہا اور حکومت سے “اسرائیلی حکومت کی حمایت بند کرنے” کا مطالبہ کیا۔لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے طے شدہ مظاہروں اور یادگاری تقریبات سے قبل ایک “اہم” کارروائی شروع کی۔میٹ کے مطابق اگرچہ ریلی بہت حد تک پرامن تھی لیکن دو افراد کو ایک ہنگامی کارکن پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔مرکزی مارچ اور ایک مخالف احتجاج کے درمیان کشیدگی بڑھنے پر تین دیگر افراد کو گرفتار کیا گیا۔اگرچہ مظاہرے میں صحیح تعداد واضح نہیں تھی لیکن میٹ نے ایکس پر کہا، “یہ دوسرے حالیہ مظاہروں سے زیادہ لگتی ہے۔”آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں بھی اسی وقت ایک اور ریلی نکالی گئی۔سات اکتوبر کے حملے کی ایک یادگاری تقریب اتوار کو لندن میں منعقد کی جائے گی۔