سو مناتھ میں درگاہ منگرولی شاہ بابا، عیدگاہ اور دیگرعمارتوں پر بلڈوزرکا روائی پر سپریم کورٹ کا سخت ریمارک
نئی دہلی 04 اکتو بر(ایجنسی)سپریم کورٹ نے سومناتھ مندر کے قریب بلڈوزر کی کارروائی سے متعلق دائر توہین عدالت کی درخواست پر بڑا تبصرہ کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر ہمارے احکامات کو نظر انداز کیا گیا تو قصور وار افسران کو جیل بھیج دیا جائے گا۔ یہ بھی حکم دیں گے کہ سب کچھ دوبارہ بحال کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے گجرات حکومت سے جواب داخل کرنے کو کہا۔ اب اس کیس کی اگلی سماعت 16 اکتوبر کو ہوگی۔ تاہم عدالت نےحالات کو جوں کا تو ں بر قرارر رکھنے کے درخواست گزار کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔سماعت کے دوران گجرات حکومت کی جانب سے ایس جی تشار مہتا نے کہا کہ یہ کیس 2003 سے چل رہا ہے۔ مسلم کمیونٹی کی طرف سے پوری پٹنی مسلم جماعت کی جانب سے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ توہین عدالت کی درخواست میں گر سومناتھ کے کلکٹر اور دیگر افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں درگاہ منگرولی شاہ بابا، عیدگاہ، پربھاس پٹن، ویراول، گر سومناتھ میں واقع کئی دیگر ڈھانچوں کے مبینہ طور پر غیر قانونی انہدام کا حوالہ دیا گیا ہے۔توہین عدالت کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے بلڈوزر ایکشن روکنے کے حکم کے بعد بڑے پیمانے پر مسماری کی کارروائی کی گئی۔ سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے گجرات کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ انہدام کی یہ مہم عدالت کی طرف سے 17 ستمبر کے اپنے حکم میں عوامی مقامات اور آبی ذخائر سے متصل زمین پر تجاوزات کے لیے دی گئی استثنیٰ کے تحت آتی ہے۔ کیس کا موضوع سرکاری اراضی ہے، بے دخلی کی کارروائی 2023 میں شروع کی گئی تھی۔