حجاب پر پابندی برقرار رکھنے والے سابق جج سمیت 30 ججوں کی وی ایچ پی کے پروگرام میں شرکت، مہوا موئترا نے اٹھایا سوال
86
حیدرآباد، 12(اے یوایس) سپریم کورٹ کے سابق جج، جسٹس ہیمنت گپتا، جنہوں نے حجاب پر پابندی کیس میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا، ان سابق ججوں میں شامل تھے جنہوں نے ہندوتوا گروپ، وشو ہندو پریشد (VHP) کے لیگل سیل کی جانب سے منعقدہ ججز میٹ میں شرکت کی۔اتوار کو ہونے والے پروگرام میں سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس کے کم از کم 30 ریٹائرڈ ججوں نے شرکت کی۔ اہم بات یہ ہے اس پروگرام میں وارانسی کی گیانواپی مسجد، متھرا شاہی عیدگاہ و مسجد، وقف ترمیمی بل، اور تبدیلی مذہب جیسے متنازع مسائل پر بات کی گئی۔ نیز ان کیسز میں ہندو فریق موقف مضبوط کرنے جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔گپتا نے وی ایچ پی کے پروگرام میں شرکت کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اس تقریب میں بطور ہندوستانی شہری شرکت کی ہے۔ جہاں تک ریٹائرڈ ججوں کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس طرح کی تقریبات میں شرکت کرنے کا تعلق ہے، میں دوسروں کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا لیکن مجھے یہ آزادی ہے کہ میں ملک کے کسی بھی دوسرے شہری کی طرح موجودہ مسائل اور موضوعات پر بحث کرنے اور ان پر غور و خوض کرنے کے لیے کسی بھی پلیٹ فارمز کا حصہ بن سکتا ہوں۔ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے وشو ہندو پریشد کے پروگرام میں سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ہیمنت گپتا کی شرکت رد عمل دیتے ہوئے انہیں نشانہ بنایا۔ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ بیشک مائی لارڈ، آپ کو کسی بھی تقریب میں شرکت کرنے کی آزادی ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد عہدہ سنبھالیں، راجیہ سبھا کے نامزد رکن بنیں، بھگوان کو کچھ بھی کرنے سے کون روک سکتا ہے؟ ہم صرف انسان ہیں - آپ سے سوال کرنے والے کون ہوتے ہیں؟ جسٹس گپتا نے سپریم کورٹ کے جج کے طور پر اپنے وقت کے دوران کئی متنازع بیانات دیے، جن میں یہ ریمارکس بھی شامل ہیں کہ سکھ مذہب ہندوستان سے جڑا ہے، اسلامی طریقوں سے اس کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا، اور دوسرا تبصرہ کہ وہ پسماندہ علاقوں سے آتے ہیں، پیسے لیتے ہیں، پیسے کھاتے ہیں۔ ایک اور موقعے انہوں نے یہ تبصرہ بھی کیا کہ ’’اصل آئین میں سیکولرازم نہیں تھا۔ اکتوبر 2022 میں سپریم کورٹ سے ریٹائر ہونے والے جسٹس گپتا نے حجاب پر پابندی کیس میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپنا حتمی فیصلہ سنایا تھا۔ فروری 2021 میں کرناٹک حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں طلباء کو تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے سے منع کیا گیا تھا۔ اس فیصلے پر انسانی حقوق کی تنظیموں، قانونی ماہرین اور مسلم رہنماؤں نے شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا۔اہم بات یہ ہے کہ اس تقریب میں مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال بھی موجود تھے۔ ہندو تنظیم وی ایچ پی پر ماضی میں مسلم مخالف فسادات اور نفرت انگیز مہمات کو منظم کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔میگھوال نے وی ایچ پی کے اس پروگرام سے متعلق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ عدالتی اصلاحات پر تفصیلی بات چیت ہوئی جس کا مقصد ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس پروگرام میں ریٹائرڈ ججز، ماہرین، سینئر وکلا اور دانشوران نے شرکت کی۔