منی پور تشدد سے متعلق آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے بیان پر کانگریس رہنما جے رام رمیش نے کہا کہ شاید موہن بھاگوت کے بیان کے بعد وزیر اعظم مودی کو منی پور کا دورہ کرنا چاہئے۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ 22 سال پہلےاٹل بہاری واجپائی نے مودی کو راج دھرم پر چلنے کو کہا تھا۔انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا “یاد رکھیں واجپائی نے 22 سال پہلے مودی سے کیا کہا تھا: اپنے راجدھرم کی پیروی کرو۔”
موہن بھاگوت نے پیر کو منی پور میں ایک سال گزرنے کے بعد بھی امن قائم نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ تنازعہ زدہ شمال مشرقی ریاست کی صورتحال پر ترجیحی طور پر غور کیا جانا چاہئے۔ ریشم باغ میں ڈاکٹر ہیڈگیوار اسمرتی بھون کمپلیکس میں تنظیم کے ‘کاریکرتا وکاس ورگ II ‘کے اختتامی پروگرام میں آر ایس ایس کے تربیت یافتہ افراد کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بھاگوت نے کہا کہ مختلف جگہوں اور سماج میں تنازعہ اچھا نہیں ہے۔ انہوں نے انتخابی بیان بازی سے ہٹ کر ملک کو درپیش مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا، ‘منی پور گزشتہ ایک سال سے امن قائم ہونے کا انتظار کر رہا ہے۔ 10 سال پہلے منی پور میں امن تھا۔ ایسا لگتا تھا کہ وہاں بندوق کا کلچر ختم ہو گیا ہے، لیکن ریاست میں اچانک تشدد بڑھ گیا ہے۔ آر ایس ایس سربراہ نے کہا، ‘منی پور کی صورتحال پر ترجیحی بنیادوں پر غور کیا جانا چاہیے۔ انتخابی بیان بازی سے اوپر اٹھ کر قوم کو درپیش مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
گزشتہ سال مئی میں منی پور میں میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک 200 کے قریب لوگ مارے جا چکے ہیں، جب کہ بڑے پیمانے پر آتشزدگی کے بعد ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس آتشزدگی میں مکانات اور سرکاری عمارتیں جل کر راکھ ہو گئیں۔ گزشتہ چند دنوں میں جیربم سے تازہ تشدد کی اطلاع ملی ہے۔