سی پی آئی-ایم ایل کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ نے کہا ہے کہ این ڈی اے مینڈیٹ کا کتنا احترام کرے گا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن انڈیا الائنس مینڈیٹ کے جذبے کو آگے بڑھانے کے لیے پوری طرح پابند عہد ہے۔ وہ پٹنہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جس میں نومنتخب ممبران پارلیمنٹ راجارام سنگھ اور سودامہ پرساد بھی موجود تھے۔
اس موقع پر دیپانکر بھٹاچاریہ نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات 2024 کا مینڈیٹ مودی حکومت کے خلاف ہے۔ مینڈیٹ کی سمت آئین و جمہوریت اور عوامی فلاح کی پالیسیوں کے حق میں ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری نے مزید کہا کہ اگرچہ بی جے پی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے اور مرکز میں این ڈی اے کی حکومت بن رہی ہے لیکن یہ واضح ہے کہ ملک نے کہہ دیا ہے کہ نریندر مودی اور امت شاہ کی آمریت نہیں چاہئے۔
دیپانکر بھٹاچاریہ نے کہا کہ ہم نے بہار کے تین لوک سبھا حلقوں میں سے دو پر کامیابی حاصل کی ہے۔ اسمبلی کے ایک ضمنی انتخاب میں بھی ہمیں جیت حاصل ہوئی ہے۔ نالندہ میں ہم سخت مقابلے میں رہے لیکن لیکن انتخابی نتائج ہماری توقعات کے مطابق نہیں ہیں۔ انتخابی نتائج 2020 کے بہار اسمبلی کے آس پاس ہونا چاہیے تھا۔
سی پی آئی-ایم ایل کے جنرل سکریٹری نے اس موقع پر نیٹ کے نتائج پر بھی ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ نیٹ کے نتائج میں بھی کھلی دھاندلی ہوئی ہے۔ اتنے لوگ کیسے ٹاپر بن گئے؟ یہ سنجیدہ تحقیق کا معاملہ ہے۔
دیپانکربھٹاچاریہ نے کہا کہ این ڈی اے حکومت میں جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی کا بڑا رول ہے لیکن نتیش کمار نے این ڈی اے میٹنگ میں جس طرح کی باتیں کہی وہ بہت تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے معاملے پر نتیش کمار کو مودی کی گارنٹی لینی چاہئے، لیکن پتہ نہیں نتیش کمار اس پر کیا کریں گے؟
کاراکاٹ سے نو منتخب کانگریس ایم پی راجارام سنگھ نے کہا کہ نتیش کمار کو انڈیا الائنس کی حمایت کرنی چاہئے۔ یہ مینڈیٹ مودی کے خلاف ہے۔ آرا سے نومنتخب رکن پارلیمنٹ سوداما پرساد نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں کسانوں کے لیے فصلوں کی مناسب قیمت، آبپاشی کے انتظامات اور نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی مار کھائے خوردہ تاجروں کی دوبارہ مضبوطی اور روزگار کے مسائل پر لڑائی جدو جہد کرتے رہیں گے۔