’انتخابی تشہیر کے دوران پی ایم مودی نے 421 بار مندر-مسجد کا لیا نام‘، کھڑگے نے وزیر اعظم کو کٹہرے میں کھڑا کیا
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آج ایک پریس کانفرنس میں پی ایم مودی کے ذریعہ کی جا رہی انتخابی تشہیر پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ انتخابی تشہیر کے دوران وزیر اعظم نے 421 بار مندر-مسجد کا تذکرہ کیا اور تخریب کاری والے ایشوز اٹھائے۔ ساتھ ہی کھڑگے نے پی ایم مودی پر الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے ذات و مذہب کی بنیاد پر ووٹ نہ مانگنے کی ہدایت کے باوجود انھوں نے ان ایشوز پر بات کی۔
لوک سبھا انتخاب کے ساتویں اور آخری مرحلہ کی ووٹنگ سے قبل کھڑگے نے آج دہلی میں یہ پریس کانفرنس کی جس میں خاص طور سے پی ایم مودی کی انتخابی تشہیر کے حوالے سے اپنی باتیں سامنے رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’گزشتہ 15 دنوں میں انتخابی تشہیر کے دوران پی ایم مودی نے 232 مرتبہ کانگریس کا نام لیا۔ اس کے علاوہ 758 مرتبہ اپنا اور 573 مرتبہ انڈیا بلاک اور اپوزیشن کا نام لیا۔ اس دوران انھوں نے ایک بار بھی بے روزگاری پر بات نہیں کی۔‘‘
پریس کانفرنس میں کانگریس صدر کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ انڈیا اتحاد اکثریت کے ساتھ مرکز میں حکومت تشکیل دے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں یقین ہے کہ عوام 4 جون کو متبادل حکومت کے لیے مینڈیٹ دے گی۔ انڈیا بلاک مکمل اکثریت سے حکومت بنائے گا اور ہم سبھی کو ساتھ لے کر آگے بڑھیں گے۔‘‘ انھوں نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام ان سے ناراض ہیں اور انھوں نے انتخاب میں ہمارے نظریات کی حمایت کی ہے۔ انھیں معلوم ہے کہ اگر ایک بار پھر مودی حکومت کو موقع دیا گیا تو ملک میں جمہوریت ختم ہو جائے گی۔
کھڑگے نے پریس کانفرنس میں پی ایم مودی کے ذریعہ مہاتما گاندھی پر دیے گئے قابل اعتراض تبصرہ پر بھی رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’نریندر مودی نے بتایا کہ انھیں مہاتما گاندھی جی کے بارے میں ’گاندھی‘ فلم دیکھ کر پتہ چلا۔ مجھے اس بات پر ہنسی آتی ہے۔ شاید نریندر مودی نے گاندھی جی کے بارے میں کبھی نہیں پڑھا۔ مہاتما گاندھی جی کو پوری دنیا جانتی ہے، دنیا کی الگ الگ جگہوں پر ان کے مجسمے ہیں۔ اگر نریندر مودی مہاتما گاندھی جی کے بارے میں نہیں جانتے تو انھیں آئین کے بارے میں بھی پتہ نہیں ہوگا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’مہاتما گاندھی جی عدم تشدد پر یقین کرتے تھے، انھوں نے کبھی کسی سے نفرت نہیں کی۔ لیکن نریندر مودی صرف نفرت کی باتیں کرتے ہیں، ان کی ہر بات میں نفرت جھلکتی ہے۔‘‘
ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ بھی کیا ہے جس میں اپنی پریس کانفرنس کا ایک کلپ شیئر کیا ہے۔ اس کلپ میں انھوں نے نریندر مودی کے مہاتما گاندھی سے متعلق بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ پوسٹ میں وہ لکھتے ہیں کہ ’’4 جون کے بعد مودی جی اور بی جے پی لیڈروں کو مہاتما گاندھی کے بارے میں جاننے کی بہت فرصت ملے گی۔‘‘ وہ آگے لکھتے ہیں کہ ’’کل وزیر اعظم مودی جی نے ساری دنیا کو یہ بتایا کہ ان کو مہاتما گاندھی جی کے بارے میں رچرڈ ایٹن برو کی فلم دیکھنے کے بعد پتہ چلا۔ ہمیں اس میں حیرت کی کوئی بات نظر نہیں آتی۔ ظاہر ہے ان کو مہاتما گاندھی جی کے بارے میں پہلے پتہ ہوتا- جیسا کہ سارے ہندوستان اور دنیا کو پتہ تھا- تو وہ آئین، سوراج، عدم تشدد، ترقی، غریبوں، دلتوں اور ہندوستان کی بات کرتے۔ اسے پورے انتخاب کے دوران مودی جی نے مہاتما گاندھی جی اور ہندوستان کے تئیں اپنی جہالت کے علاوہ کچھ نہیں دکھایا۔ حقیقت سے مودی جی کو کوئی مطلب نہیں ہے۔ عدم تشدد سے ان کی پارٹی کو نفرت ہے۔ سماج کے حاشیے پر آخری ہندوستانی کو تو چھوڑیے، انھیں سبھی کی ترقی سے بھی نفرت ہے۔‘‘