ایران کے دارالحکومت تہران کے جنوب میں واقع شہر الرے میں واقع شاہ عبدالعظیم الحسنی کے مزار میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے جسد خاکی کو دفنانے کے لیے سوگواروں کا ہجوم جمع ہو گیا۔ اس موقعے پر پاسداران انقلاب میں قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی، جنہیں چار سال قبل بغداد کے ہوائی اڈے پر امریکی حملے میں قتل کر دیا گیا تھا، کی بیٹی مریم سلیمانی نے اپنی انگشتری وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کے جنازے کے ساتھ رکھ دی۔ ایسا کرنا اس کی طرف سے مرحوم کے خاندان کے لیے ایک علامتی تحفے قرار دیا جاتا ہے۔
یہ انگوٹھی اس کے والد کی کی یادگار تھی جس کی وجہ سے 3 جنوری 2020 ء کوبغداد میں امریکی فضائی حملے میں ان کی ہلاکت کے بعد شناخت ہوئی تھی۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے بارے میں صارفین کا کہنا ہے کہ اس میں مریم سلیمانی کی طرف سے عبداللہیان کے جنازے کے ساتھ قاسم سلیمانی کی انگوٹھی دفن کرنا دونوں رہ نماؤں کے درمیان قریبی تعلقات کا ثبوت ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ عبداللہیان جنہوں نے 2011ء میں عرب اور افریقی امور کے انچارج نائب وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالا تھا۔ وہ مرحوم صدر ابراہیم رئیسی کے دور میں 2021 میں وزیر خارجہ مقرر ہوئے۔ ان کے پاسداران انقلاب کے ساتھ بہت قریبی تعلقات تھے۔
فارن پالیسی میگزین کے مطابق 2021ء میں نئی حکومت کے قیام کے بعد ایک ایرانی قانون ساز نے انہیں “سفارت کاری کے میدان میں ’’قاسم سلیمانی” کا ثانی قرار دیا تھا۔
درحقیقت انہوں نے ایک بار خود کو “سلیمانی کا سپاہی” کے طور پر بیان کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ جب بھی وہ سفارتی اور مذاکراتی ایلچی کے طور پر کسی ملک میں جاتے ہیں تو وہ پہلے سلیمانی سے ضروری رہ نمائی حاصل کرنے کے لیے مشورہ کرتے ہیں۔
مرحوم وزیر نےحالیہ بیانات میں اشارہ کیا تھا کہ اپنے کیریئر کے آغاز سے ہی انہوں نے قدس فورس کے کمانڈر کے ساتھ مل کر کام کیا اور 2007ء میں عراق میں امریکیوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے دوران بھی وہ موجود تھے۔
عبداللہیان صدر ابراہیم رئیسی کے ہمراہ گذشتہ اتوار کو اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب ان کا ہیلی کاپٹر شمال مغربی صوبے آذر بائیجان کے مشرقی علاقے میں پہاڑوں پر گر کر تباہ ہوگیا تھا۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ