کورونا کے نئے ویریئنٹ فلرٹ (FLiRT) نے ڈرانا شروع کر دیا ہے۔ کئی ممالک میں اس نئے ویریئنٹ کے سبب کورونا انفیکشن کے معاملوں میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ سنگاپور میں تو حالت خوفناک دکھائی پڑ رہی ہے اور امریکہ میں بھی حالت تشویشناک ہے۔ حتیٰ کہ ہندوستان میں بھی گزشتہ ایک ماہ میں کورونا متاثرین کی تعداد کافی بڑھی ہے۔
ایک تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ کورونا کے نئے ویریئنٹ فلرٹ میں ایسے میوٹیشن دیکھے گئے ہیں جو اسے تیزی سے انفیکشن پھیلانے کے قابل بناتے ہیں۔ حالت یہ ہے کہ سنگاپور میں 11 مئی کو ختم ہفتہ میں 25 ہزار سے زیادہ لوگوں میں کورونا انفیکشن کی شناخت کی گئی۔ اس سے قبل کے ہفتہ میں 13 ہزار سے زیادہ معاملے رپورٹ کیے گئے تھے۔
سنگاپور میں پیدا مشکل حالات کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حکومت نے احتیاطاً لوگوں سے ماسک لگانے کی بھی اپیل کر دی ہے۔ ایسے میں سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا ایک بار پھر سے لاک ڈاؤن جیسے حالات بن رہے ہیں! سنگاپور کی مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر صحت اونگ یے کُنگ نے اگلے ماہ انفیکشن کے معاملوں کے عروج پر پہنچنے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ وزیر صحت نے کہا کہ ہم کورونا کی نئی لہر کے شروعاتی دور میں ہیں جہاں معاملے لگاتار بڑھ رہے ہیں۔ اس پر ابھی سے قابو پانا ضروری ہے۔ فلرٹ ویریئنٹ کا نیا سیٹ اب ملک کے دو تہائی سے زیادہ معاملوں کے لیے ذمہ دار ہے۔
جہاں تک ہندوستان کا سوال ہے، یہاں کی مہاراشٹر، مغربی بنگال، گجرات، راجستھان، اڈیشہ سمیت کئی ریاستوں میں نئے ویریئنٹس نے کورونا متاثرین کی تعداد بڑھا دی ہے۔ نیا کورونا ویریئنٹ فلرٹ (کے پی 2) اومیکرون کا ہی ذیلی ویریئنٹ ہے، جس سے متعلق ماہرین صحت نے بھی لوگوں کو مستقل احتیاط برتتے رہنے کی اپیل کی ہے۔
نئے ویریئنٹ سے متعلق کی گئی تحقیق کی شروعاتی رپورٹ کے مطابق کے پی 2 میں کوئی حیرت انگیز علامت نہیں دیکھی گئی ہے۔ محقق ڈاکٹر لنڈسٹرام کا کہنا ہے کہ نئے ویریئنٹ کی علامت بھی کووڈ کے پہلے کے ویریئنٹس سے ملتے جلتے ہیں۔ بیشتر متاثرین میں بخار یا ٹھنڈ لگنے، کھانسی، سانس کی تکلیف یا سانس لینے میں مشکل، تھکان، پٹھوں یا جسم میں درد، سر درد، ذائقہ یا بو کی کمی جیسی دقتیں دیکھی جا رہی ہیں۔ بیشتر متاثرین بغیر علامتوں والے دیکھے جا رہے ہیں۔