سیبی کی کارروائی ایک بار پھر اڈانی گروپ، بی جے پی اور ان کے حامیوں کے جھوٹے دعووں پر مہر: کانگریس

شیئر مارکیٹ ریگولیٹر سیبی نے اڈانی گروپ کی چھ کمپنیوں کو نوٹس جاری کیا ہے جس کے بعد کانگریس ایک بار پھر پی ایم مودی اور اڈانی پر حملہ آور دکھائی دے رہی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ’’سالوں تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنے والے سیبی نے سپریم کورٹ کے ذریعہ کارروائی کے لیے مجبور کیے جانے کے بعد رلیٹیڈ-پارٹی لین دین سے متعلق اصولوں کی خلاف ورزی اور لسٹنگ و آڈیٹر سرٹیفکیٹ کے جواز سے متعلق اصولوں پر عمل نہ کرنے کے معاملے میں اڈانی گروپ کی کئی کمپنیوں کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔ جن کمپنیوں سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے وہ اڈانی گروپ کے بیش قیمتی اثاثے ہیں: اڈانی انٹرپرائزیز، اڈانی پورٹس اینڈ اسپیشل اکونومک زون، اڈانی پاور، اڈانی انرجی سالیوشنز، اڈانی ولمر اور اڈانی ٹوٹل گیس۔‘‘
جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ سیبی کے ذریعہ کی گئی کارروائی ایک بار پھر اڈانی گروپ، بی جے پی اور ان کے حامیوں کے جھوٹے دعووں پر مہر لگاتی ہے، جس میں وہ کہا کرتے تھے کہ سپریم کورٹ کی ایکسپرٹ کمیٹی نے ’کلین چٹ‘ دے دی ہے۔ جئے رام رمیش کہتے ہیں کہ ’’اب ہم جانتے ہیں اڈانی کے قریبی ساتھیوں چانگ چُنگ لنگ اور ناصر علی شعبان اہلی نے اڈانی گروپ میں بڑی حصہ داری حاصل کرنے کے لیے بے نامی فنڈ کا استعمال کیا تھا۔‘‘
کانگریس لیڈر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’اڈانی مہا گھوٹالے کے کئی پہلو ہیں جن کی جانچ کی جانی چاہیے۔ چاہے وہ اہمیت کے حامل انفراسٹرکچر شعبہ میں کمپنیوں کو وزیر اعظم کے قریبی متروں (دوستوں) کو ملکیت فروخت کرنے کے لیے مجبور کرنے کے لیے ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس محکمہ جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال ہو یا بنگلہ دیش، سری لنکا اور دیگر مقامات پر اڈانی کو کانٹریکٹ دلانے کے لیے ہمارے سفارتی وسائل کا استعمال ہو۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’موڈانی کی بدعنوانی کو مکمل طور سے سامنے لانے کے لیے ایک جے پی سی کی ضرورت ہے جو جون 2024 میں انڈیا اتحاد کی حکومت بنتے ہی تشکیل دی جائے گی۔‘‘
