این سی ای آر ٹی نے ایک بار پھر تاریخ کی کتاب میں بڑی تبدیلی کر دی ہے۔ تبدیلی این سی ای آر ٹی کے بارہویں درجہ کی کتاب میں کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ’ہڑپّا تہذیب کی ابتدا اور زوال‘ باب میں تبدیلی کی گئی ہے جو کہ انتہائی اہم ہے۔ اس تبدیلی کو رواں تعلیمی سال یعنی 25-2024 سے نافذ کیا جائے گا۔ این سی ای آر ٹی نے اس تعلق سے سی بی ایس ای کو بھی جانکاری دے دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہریانہ کے وادیٔ سندھ، راکھی گڑھی میں آثار قدیمہ ذرائع سے ملے قدیم ڈی این اے کی تحقیق میں جو بات سامنے آئی ہے، وہ پہلے سے موجود جانکاری کو چیلنج پیش کرتی ہے۔ اس میں خاص طور سے آریہ کے امیگریشن کو خارج کیا گیا ہے۔ نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ہڑپا اور ویدک لوگوں کے درمیان کے ممکنہ رشتوں پر پھر سے بہتر تحقیق کی ضرورت ہے۔ خبروں میں یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ آثار قدیمہ کی تلاش میں ملے ٹھوس ثبوتوں کے بعد نصاب میں ہڑپا تہذیب کی تصویر کشی میں ترمیم کی ضرورت محسوس ہوئی ہے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق این سی ای آر ٹی نے درجہ 12 علاوہ کے علاوہ درجہ 7، 8، 10 اور 11 کی تاریخ اور سماجیات کے نصاب میں بھی کچھ تبدیلیاں کی ہیں۔ حالانکہ خاص طور سے ہڑپا تہذیب کے اینٹ، موتی اور ہڈیاں عنوان والے باب میں تبدیلی کی گئی ہے۔ یہ ’ہندوستان کی تاریخ‘ میں فہرست حصہ-1 میں شامل ہے۔ این سی ای آر ٹی نے باب میں 3 نئے پیراگراف جوڑے ہیں جن میں راکھی گڑھی میں ہوئی حالیہ ڈی این اے تحقیق کے بارے میں لکھا گیا ہے۔
این سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر دنیش پرساد سکلانی کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ آریہ باہر سے آئے ہیں، یہ بہت پرانی تھیوری تھی۔ مورخ ڈاکٹر وسنت شندے کی ایک بہت پرانی رپورٹ ہے، اس کی بنیاد پر ہی تاریخ کے نصاب میں تبدیلی کی گئی ہے۔ تحقیق میں تو کچھ نہ کچھ نیا ہوتا رہتا ہے، تو این سی ای آر ٹی کیسے پرانی تھیوری پڑھائے گا۔ اس لیے ہم نے کتاب کو اَپڈیٹ کیا ہے۔ باقی نصاب میں تبدیلی صرف درجہ 3 اور 6 میں کی گئی ہے۔ درجہ 3 سے پرائمری ایجوکیشن کی شروعات ہے اور درجہ 6 سیکنڈری کی شروعات مانی جاتی ہے، اس لیے این سی ای آر ٹی نے ان دونوں درجات کے لیے نئے نصاب والی کتابیں جاری کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ان کتابوں کو این سی ایف ایس ای کے مطابق بنانے کی ضرورت ہے۔