’راہل گاندھی نے بھارت جوڑو نیائے یاترا اس لیے کی تاکہ آپ ملک کی حقیقت سمجھ سکیں‘، پرینکا گاندھی کا ممبئی میں خطاب
’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ آج ممبئی میں اختتام کو پہنچی اور کل ایک عظیم الشان ریلی کا انعقاد کیا جائے گا جس میں ادھو ٹھاکرے اور شرد پوار ہی نہیں، بلکہ مختلف ریاستوں کے سرکردہ لیڈران مثلاً ایم کے اسٹالن، فاروق عبداللہ، تیجسوی یادو، اکھلیش یادو اور کلپنا سورین جیسی شخصیتیں شامل ہوں گی۔ اس سے قبل آج ممبئی میں ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے دوران لوگوں کی زبردست بھیڑ سڑکوں پر دکھائی دی۔ ممبئی کی عوام راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو ایک ساتھ دیکھنے کے لیے بے تاب نظر آ رہی تھی۔ یاترا کے دوران پرینکا گاندھی نے عوام سے خطاب بھی کیا جس میں مرکز کی مودی حکومت اور اس کی پالیسیوں پر حملہ کیا۔
आज ‘भारत जोड़ो न्याय यात्रा’ समाप्त हो रही है। हम दोनों यहां आकर बहुत खुश हैं।
राहुल गांधी जी ने यह यात्रा इसलिए की ताकि आप देश की असलियत समझें।
यह पूरी यात्रा जनता को जागरूक करने के लिए थी।
: @priyankagandhi जी
महाराष्ट्र pic.twitter.com/q18BF5f086
— Congress (@INCIndia) March 16, 2024
پرینکا گاندھی نے راہل گاندھی کے ساتھ کھلی چھت والی کار میں کھڑی ہو کر لوگوں کے استقبال کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’’آج بھارت جوڑو نیائے یاترا ختم ہو رہی ہے۔ ہم دونوں یہاں آ کر بہت خوش ہیں۔ راہل گاندھی جی نے یہ یاترا اس لیے کی تاکہ آپ ملک کی حقیقت کو سمجھیں۔ یہ پوری یاترا عوام کو بیدار کرنے کے لیے تھی۔‘‘
आज आप देश में जितने विज्ञापन देखते हैं, उनमें सच्चाई नहीं दिखती है।
क्या महंगाई कम हुई, बेरोजगारी कम हुई?
BJP सरकार एक तरफ दिखाती है कि बड़े-बड़े इवेंट हो रहे हैं। दूसरी तरफ नोटबंदी, GST जैसे निर्णय लिए जाते हैं, जिससे लोगों की कमर टूट रही है।
आज देश की संपत्ति चंद… pic.twitter.com/TiDrmkL9ZU
— Congress (@INCIndia) March 16, 2024
مرکزی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’آپ آج ملک میں جتنے بھی اشتہارات دیکھتے ہیں، ان میں کوئی سچائی نظر نہیں آتی۔ کیا مہنگائی کم ہوئی؟ بے روزگاری کم ہوئی؟ بی جے پی حکومت ایک طرف دکھاتی ہے کہ بڑے بڑے ایونٹ ہو رہے ہیں، دوسری طرف نوٹ بندی، جی ایس ٹی جیسے فیصلے لیے جاتے ہیں جس سے لوگوں کی کمر ٹوٹ رہی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’آج ملک کی ملکیت چند صنعت کاروں کو سونپی جا رہی ہے۔ اس لیے آپ کو خود سوچنا پڑے گا کہ آپ کے لیے حکومت کیا کر رہی ہے۔‘‘