ایم ایس پی و دیگر مطالبات حکومت سے منوانے کے لیے گزشتہ مہینے بھر سے زائد عرصہ سے پنجاب و ہریانہ کی سرحدوں پر ڈٹے ہوئے کسان آج پھر دہلی کوچ کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں کسان لیڈر تیجویر سنگھ نے کہا ہے کہ مختلف ریاستوں کے کسان اس مارچ میں حصہ لیں گے اور وہ جنتر منتر پر پرامن احتجاج کریں گے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ مدھیہ پردیش، راجستھان اور بہار کے کسانوں نے مارچ میں حصہ لینے کے لیے دہلی جانے کی پوری تیاری کر لی ہے۔
کسان لیڈر تیجویر سنگھ نے شمبھو بارڈر پر میڈیا کے لوگوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج (6 مارچ) کو پورے ملک کے کسان دہلی کے جنتر-منتر کی جانب پرامن طریقے سے مارچ کریں گے۔ جبکہ کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے ریاستی سربراہ سرون سنگھ پنڈھر نے کہا کہ 10 مارچ کو دوپہر 12 بجے سے شام 4 بجے تک ملک بھر میں ٹرینیں روک دی جائیں گی اور پنجاب اور ہریانہ کے علاوہ تمام ریاستوں کے کسان بسوں اور ٹرینوں سے دہلی جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کسانوں کو ٹریکٹر ٹرالیوں کے بجائے بسوں اور ٹرینوں سے دہلی آنے کے لیے کہا تھا لیکن اب جن کے پاس زیادہ ذرائع نہیں ہیں وہ 6 مارچ کو اپنے دستیاب ذرائع کے ذریعے دہلی کا سفر کریں گے۔
دریں اثنا کسان لیڈر پنڈھر کا کہنا ہے کہ پہلے اعلان کیا گیا تھا کہ دوسری ریاستوں کے کسان آج سے دہلی کی طرف مارچ کریں گے لیکن دور دراز سے آنے والے کسان آج دہلی نہیں پہنچ پائیں گے۔ مدھیہ پردیش، بہار یا جنوبی ہندوستان سے سڑک یا ٹرین کے ذریعے آنے والے کسان آج نہیں پہنچیں گے، اس میں کم از کم 2-3 دن لگیں گے۔ اس لیے 10 مارچ تک صورتحال واضح ہو جائے گی۔
کسانوں کے اس دہلی مارچ کے پیشِ نظر دہلی پولیس بھی الرٹ ہوگئی ہے۔ سرحدوں پر جوانوں کو تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ مخصوص مقامات پر پولیس فورس کی اضافی کمپنیاں تعینات کر دی گئی ہیں۔ پولیس نے دہلی کی سرحدوں کے ساتھ ساتھ بس اسٹینڈز، میٹرو اسٹیشنوں اور ریلوے اسٹیشنوں کی سیکورٹی بھی بڑھا دی ہے۔ حالانکہ کسانوں نے پر امن مارچ اور احتجاج کرنے کی بات کہی ہے لیکن انتظامیہ اس ضمن میں کوئی لاپرواہی نہیں برتنا چاہتی ہے۔ جبکہ دہلی پولیس نے گاڑی والوں سے کہا ہے کہ گوکہ ٹکری، سنگھو اور غازی پور بارڈر گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے کھلی ہیں لیکن ٹریفک جام بھی ہوسکتی ہے، اس لیے احتیاط اور اپڈیٹ کے ساتھ سفر کریں۔