پانچ، دس، بیس اور پچاس پاؤنڈ کے ان نئے نوٹوں کو 5 جون سے استعمال میں لایا جائے گا۔برطانیہ میں آج بروز بدھ ‘دی فیوچر آف منی’ نامی نمائش کے افتتاح پر بادشاہ چارلس سوم کی تصویر والے بینک نوٹوں کو پہلی بار منظر عام پر لایا گیا۔
یہ نمائش برطانیہ کے مرکزی بینک کی جانب سے منعقد کی جا رہی ہے اور اگلے سال ستمبر تک جاری رہے گی، جس میں پانچ، دس، بیس اور پچاس پاؤنڈ کے نئے نوٹوں کی نمائش بینک آف انگلینڈ کے لندن میں واقع ہیڈ کوارٹرز میں موجود عجائب گھر میں کی گئی ہے۔
ان نوٹوں کے حوالے سے بینک آف انگلینڈ کے عجائب گھر کی کیوریٹر جینیفر ایڈم نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، “یہ پہلا موقع ہے کہ بینک آف انگلینڈ نے کسی نئے بادشاہ کی تصویر والے نوٹوں کا اجرا کیا ہے کیونکہ 1960ء کی دہائی سے ہمارے بینک نوٹوں پر ملکہ الزبتھ کی ہی تصویر تھی۔ تو یہ پہلی بار ہوگا کہ ہم بطور عوام یہ تبدیلی دیکھیں گے۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ بادشاہ چارلس کی تصویر والے نوٹوں کے اجرا کے بعد ملکہ الزبتھ کی تصویر والے نوٹوں کا استعمال فوری طور پر ختم نہیں کیا جائے گا، بلکہ نئے ڈیزائن کے نوٹوں کو بتدریج ان نوٹوں کے متبادل کے طور پر متعارف کرایا جائے جن کا استعمال “پرانے اور خستہ حال” ہونے کے باعث بند کیا جا رہا ہو۔ ان کے بقول اس وجہ سے نئے نوٹ زیادہ تعداد میں کچھ عرصے بعد ہی نظر آئیں گے۔
بادشاہ چارلس کی جانب سے ان نوٹوں کے حتمی ڈیزائن کی منظوری 2022ء کے اواخر میں دی گئی تھی، جس میں شاہی خاندان کی جانب سے فراہم کی گئی ان کی ایک تصویر کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس سے کچھ عرصے پہلے ہی چارلس اپنی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے بعد برطانیہ کے بادشاہ کے منصب پر فائز ہوئے تھے۔
ان کی تصویر والے نئے نوٹ پولیمر کے بنے ہیں، جس کا برطانیہ میں بینک نوٹ بنانے کے لیے کاغذ کے متبادل کے طور پر استعمال 2016ء سے شروع کیا گیا تھا۔ ان نوٹوں پر بادشاہ چارلس کی تصویر نہ صرف نوٹ کے اگلے حصے بلکہ ‘سکیورٹی ونڈو’ پر بھی موجود ہے۔
بادشاہ چارلس کی تصویر والے سکے بھی بینک آف انگلینڈ کے عجائب گھر میں عارضی طور پر نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں، جبکہ ان کا استعمال 2022ء میں شروع کر دیا گیا تھا۔ برطانیہ میں آج سے شروع ہونے والی ‘دی فیوچر آف منی’ نامی نمائش میں ڈیجٹل کرنسی کے بڑھتے ہوئے استعمال اور بینک نوٹوں کے استعمال میں کمی پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔