امریکہ اور عرب ممالک اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان اختلافات کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر سمجھوتہ ہو سکے۔ وال اسٹریٹ جرنل نے اتوار کے روز مصری حکام کے حوالے سے بتایا کہ پیرس میں ہونے والے اجلاس میں حماس نے اس بات پر لچک دکھائی ہے کہ جنگ بندی کب تک رہے گی۔
اسرائیلی وفد جنگ بندی کی مدت اور کثیر تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر بات کرنے پر آمادہ ہے، لیکن غزہ کے باشندوں کو پٹی کے شمالی حصے میں واپس آنے کی اجازت دینے یا جنگ کے خاتمے پر مذاکرات کی ضمانت دینے سے ہچکچا رہا ہے۔
سنگاپور، نرسوں کے لیے ایک لاکھ ڈالر تک کے بونس کا اعلان
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے غزہ سے اسرائیل کے خلاف زبردست حملہ کیا تھا، جس میں 1200 افراد کو ہلاک اور 240 کے قریب اغوا کر لیے گئے۔ اس کے بعد اسرائیل نے جارحانہ جنگی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔ مقامی حکام نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں اب تک کم از کم 29,500 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
گزشتہ جنگ بندی میں کئی بار توسیع کے بعد یکم دسمبر کو ختم ہوئی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ 100 سے زائد یرغمالی ابھی تک غزہ میں حماس کے قبضے میں ہیں۔