تازہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جرمن میں ان افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچنے تک کام کرتے رہتے ہیں۔تازہ سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جرمنی میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے رجحان میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے۔
جرمنی میں 1964ء کے بعد پیدا ہونے والے افراد 67 سال کی عمر میں ریٹائر ہو کہ پینشن وصول کرنے کے اہل ہو جاتے ہیں، جبکہ 63 کی عمر کو پہنچ کر اور 67 برس کا ہونے سے پہلے وہ قبل از وقت ریٹائرمنٹ بھی لے سکتے ہیں۔ تاہم اس صورت میں ان کو ملنے والی ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی پینشن اور دیگر مراعات کم ہو جاتی ہیں۔
83 سبکدوش نوکرشاہوں نے اتراکھنڈ حکومت کو لکھا خط، ہلدوانی واقعہ کی غیر جانبدارانہ جانچ کا مطالبہ
اس تناظر میں حالیہ سرکاری اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کی جرمنی میں 63 سے 67 تک کی عمر کے افراد میں ان لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچنے تک اپنی ملازمتیں اور کام جاری رکھتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار جرمن حکومت نے بائیں بازو کی جماعت ڈی لنکے کی جانب سے پارلیمان میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں جاری کیے اور بعد ازاں، یہ خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کو بھی فراہم کیے گئے۔
ان اعداد و شمار کے مطابق 63 سے 67 تک کی عمر کے ایسے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جو کم از کم معمولی نوعیت کی کم اجرت والی “مارجنل” ملازمتیں کر رہے ہیں اور سماجی تحفظ کی مد میں ٹیکس دینے کے پابند ہیں۔ سن 2020ء میں ان کی تعداد 1.31 ملین ریکارڈ کی گئی تھی، جو کہ پچھلے سال بڑھ کہ 1.67 ملین ہو گئی تھی۔ سن 2022 میں ایسے افراد کی تعداد 1.52 ملین ریکارڈ کی گئی تھی۔
اس بارے میں ڈی لنکے پارٹی میں پینشن کے ماہر ماتھیاس برکوالڈ نے کہا کہ اس وقت مستقل طور پر یہ مطالبات سامنے آ رہے ہیں کہ ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھائی جائے اور 63 کی عمر سے پینشن ملنے کا اہل ہونے یا ‘فلیکسبل ریٹائرمنٹ’ کو ختم کیا جائے، لیکن ساتھ ہی بڑی عمر کے ملازمت پیشہ افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
جرمنی میں عمر رسیدہ افراد کی بڑھتی تعداد اور ملازمت کی اہلیت رکھنے والے افراد کی کمی کے پیش نظر ٹریڈ یونینز اور بائیں بازو کے سیاستدان ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی مخالفت کر رہے ہیں۔