
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 21 جنوری:۔ جھارکھنڈ میں ایک بار پھر پانی، جنگل اور زمین کی نقل مکانی کا مسئلہ ابھرنے لگا ہے۔ منگل کو ریاست کے مختلف اضلاع سے بے گھر ہونے والے افراد نے پریس کلب میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس معاملے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ پریس سے خطاب کرنے والوں میں پشکر مہتو، گنیش پرساد مہتو، نمن یادو، اجے سنگھ، ارجن کمار، گیاناتھ پانڈے، مہیش بندھو، موتی ڈانگی، شنکر ڈانگی، ونے کمار مہتو اور پریتم مہتو شامل تھے۔اس دوران بے گھر افراد نے اعلان کیا کہ 24 مارچ کو وہ 50 ہزار کی تعداد میں اسمبلی کی طرف مارچ کریں گے۔ اس مارچ سے پہلے 16 فروری کو ڈسپلیسمنٹ فرنٹ کی میٹنگ ہوگی۔
45 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے ہیں
جھارکھنڈ میں کول انڈیا کی مختلف کمپنیوں جیسے سی سی ایل، بی سی سی ایل، ای سی ایل، سیل، ڈی وی سی، ایچ ای سی، کاپر، تھرمل پاور اسٹیشن اور نجی کارخانوں کے قیام کی وجہ سے 45 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ این ٹی پی سی اور دیگر سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کے کارخانوں میں بھرتیاں رک گئی ہیں اور یہ سارے کام سرمایہ داروں کی طرف سے آؤٹ سورسنگ کے ذریعے ہو رہے ہیں۔
نقل مکانی کی حیثیت
بوکارو میں 34 ہزار ایکڑ اراضی حاصل کی گئی ہے جس میں سے 20 ہزار ایکڑ فیکٹریوں، رہائش اور دیگر مقاصد کے لیے استعمال کی گئی۔
ایچ ای سی میں 10 ہزار ایکڑ اراضی حاصل کی گئی ہے جس میں سے 6 ہزار ایکڑ اراضی استعمال ہو چکی ہے۔
