سیکیورٹی انتظامات پر سنگین سوالات
کولکاتہ :یووا بھارتی اسٹیڈیم میں پیش آئے توڑ پھوڑ کے واقعے کی تحقیقات نے نیا موڑ لے لیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کی جانب سے مقرر کردہ تحقیقاتی کمیٹی نے اس پورے معاملے کی گہرائی سے جانچ کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم بنانے کی واضح سفارش کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ریٹائرڈ جسٹس عاصم کمار رائے نے محض دو دن کے اندر کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ تیار کر کے حکومت کو پیش کر دی ہے، جس میں کئی اہم اور چونکا دینے والے مشاہدات سامنے آئے ہیں۔
منگل کی صبح میڈیا سے بات کرتے ہوئے جسٹس عاصم کمار رائے نے کہا کہ یووا بھارتی میں پیش آنے والا واقعہ محض ایک حادثہ نہیں بلکہ سیکیورٹی اور انتظامی ناکامیوں کا نتیجہ ہو سکتا ہے، جس کی غیر جانبدار اور تفصیلی تحقیقات ضروری ہیں۔ اسی مقصد سے ایس آئی ٹی بنانے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ ہر پہلو سے سچ سامنے آ سکے۔
تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق میسی کے کولکاتہ دورے کے دوران سیکیورٹی اور انتظامات کی بنیادی ذمہ داری ریاستی پولیس اور محکمہ کھیل پر عائد ہوتی تھی۔ کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ کوئی بھی محکمہ اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہو سکتا۔ اسی سلسلے میں متعلقہ محکموں اور افسران سے تفصیلی رپورٹ طلب کی گئی ہے، جسے 24 گھنٹوں کے اندر پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
کمیٹی نے خاص طور پر یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ واقعے کے دن پولیس اور محکمہ کھیل کا انچارج کون تھا، ایونٹ سے قبل سیکیورٹی کا کیا منصوبہ بنایا گیا تھا، اور اس پر کس حد تک عمل درآمد ہوا۔تحقیقات میں ایک اہم نکتہ بار بار سامنے آیا ہے، وہ ہے پانی اور کولڈ ڈرنک کی بوتلیں۔ عام اصولوں کے مطابق اسٹیڈیم کے میدان میں پانی کی بوتلیں لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی، مگر اس دن اسٹیڈیم کے اندر اور گیلریوں میں ہزاروں بوتلیں پائی گئیں، جس سے سیکیورٹی انتظامات پر بڑے سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔اس حوالے سے جسٹس عاصم کمار رائے نے کہا جہاں تک مجھے معلوم ہے، میدان کے اندر پانی کی بوتلیں لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ لیکن جب ہم موقع پر پہنچے تو دیکھا کہ میدان اور گیلریوں میں پانی اور کولڈ ڈرنک کی بوتلیں بکھری پڑی تھیں۔ انچارجز کا کہنا ہے کہ اسٹیڈیم کے اندر ایک اسٹال تھا جہاں سے یہ چیزیں فروخت کی جا رہی تھیں، مگر یہ سب تحقیقات کے دائرے میں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی مشاہدے کے مطابق اس دن جن لوگوں کو انتظامات کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، انہیں اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے تھی، مگر ایسا نہیں ہوا۔ یہ واضح نہیں کہ وہ سرکاری ملازم تھے یا کسی ایونٹ آرگنائزیشن سے وابستہ، تاہم حکومت کو چاہیے کہ ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے۔تحقیقاتی کمیٹی کی یہ ابتدائی رپورٹ آنے والے دنوں میں یووا بھارتی واقعے پر کئی بڑے انکشافات کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے، جبکہ ایس آئی ٹی کی تشکیل سے اس معاملے میں کارروائی مزید تیز ہونے کی امید ہے۔
