شعبے نہ منتقل ہونے پر احتجاج، طبی خدمات مفلوج، مریض پریشان
پرولیا:دیون مہت گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ اسپتال میں انتظامی سست روی اور وعدہ خلافی کے خلاف انٹرنز کی ناراضی اب بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ حکام کی بارہا یقین دہانیوں کے باوجود ابھی تک کالج کے مین کیمپس سے ایک بھی شعبہ ہتوارا کیمپس میں منتقل نہیں کیا گیا ہے۔ اس تاخیر سے ناراض انٹرنز نے غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے، جس کے سبب اسپتال کی طبی خدمات بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ہڑتال کی وجہ سے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو سخت پریشانی کا سامنا کر نا پر رہا ہے۔ مریضوں کے علاج میں تاخیر اور ایمرجنسی خدمات متاثر ہونے سے اسپتال کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔ دوسری جانب، انٹرنز کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پر ٹھوس قدم نہیں اٹھایا جاتا، وہ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔جمعرات کو ہڑتال کے چوتھے دن انتظامیہ نے مسئلے کے حل کے لیے ایک اہم میٹنگ طلب کی، جس میں مقامی ایم ایل اے، ضلع کے چیف ہیلتھ آفیسر اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔ تاہم، انٹرنز نے اس اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ بات چیت صرف چند نمائندوں سے نہیں بلکہ تمام 94 انٹرنز کی موجودگی میں ہونی چاہیے۔نتیجتاً، انٹرنز نے میٹنگ روم کے باہر ہی احتجاج جاری رکھا۔ بعد ازاں حکام نے ان سے غیر رسمی طور پر بات چیت کرنے کی کوشش کی، لیکن مذاکرات بے نتیجہ ثابت ہوئے۔ صورتحال مزید بگڑ گئی جب انٹرنز نے بھوک ہڑتال کی وارننگ دے دی اور ہتوارا کیمپس کے مین گیٹ کو بلاک کر دیا۔ ان کے اس اقدام میں نرسنگ اور میڈیکل کے طلبہ نے بھی ان کا ساتھ دیا۔احتجاج کے دوران انٹرنز نے واضح کیا کہ ان کا مطالبہ صرف کیمپس کی منتقلی کا نہیں بلکہ بہتر بنیادی ڈھانچے، رہائش اور تربیتی سہولیات کے قیام کا بھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت فوری طور پر کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھاتی تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔دوسری جانب، اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کیمپس کی منتقلی کے حوالے سے کام جاری ہے اور جلد پیش رفت ہوگی۔ تاہم، زمینی حقیقت یہ ہے کہ اب تک کوئی عملی قدم نظر نہیں آیا، جس کے باعث بحران مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔اس بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بیچ سب سے زیادہ متاثر وہ مریض ہیں جو علاج کے لیے روز اسپتال کا رخ کر رہے ہیں لیکن بند وارڈز اور کم اسٹاف کی وجہ سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اگر انتظامیہ اور انٹرنز کے درمیان جلد کوئی حل نہ نکلا تو دیون مہت گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ اسپتال میں یہ احتجاج ایک بڑے عوامی مسئلے کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔
