رہائش کے سرٹیفکیٹ پر خصوصی توجہ
کلکتہ، 23 دسمبر (یواین آئی) مغربی بنگال میں ووٹر فہرست کے خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کی سماعت 27 دسمبر سے شروع ہونے والی ہے۔ اس سے پہلے انتخابی کمیشن نے ووٹروں کی جانب سے جمع کرائے گئے دستاویزات کی جانچ کے عمل کو تیز کر دیا ہے، جس میں رہائش کے سرٹیفکیٹ پر خاص زور دیا جا رہا ہے۔یہ قدم ان شکایات کے بعد اٹھایا گیا ہے جن میں الزام لگایا گیا کہ مستقل رہائش کے سرٹیفکیٹ “من مانے طریقے سے” تقسیم کیے جا رہے ہیں اور کئی وصول کنندگان ب شہری نہیں ہو سکتے۔ ایس آئی آر سماعت کے دوران درخواست گزاروں کو کمیشن کی طرف سے مقرر کردہ 11 دستاویزات میں سے کم از کم ایک پیش کرنا ہوگا۔
اس فہرست میں رہائش کا سرٹیفکیٹ نمایاں طور پر شامل ہے۔ تاہم سماعت شروع ہونے سے پہلے ہی کمیشن کو کئی شکایات ملی ہیں کہ یہ سرٹیفکیٹ بغیر مناسب جانچ کے اندھا دھند جاری کیے جا رہے ہیں، جس سے ووٹر فہرست کی نظرثانی کے عمل میں ان کے غلط استعمال کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
ان الزامات کے پیش نظر مغربی بنگال کے چیف الیکشن آفیسر (سی ای او) کے دفتر نے ریاستی حکومت سے تفصیلی وضاحت طلب کی ہے۔ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ چیف الیکشن آفیسر نے ریاست سے یہ واضح کرنے کو کہا ہے کہ رہائش کے سرٹیفکیٹ کس قانون اور کس انتظامی اختیار کے تحت جاری کیے جا رہے ہیں، اور اس کے لیے کون سے معیار اپنائے جا رہے ہیں،خاص طور پر جاری ایس آئی آر کے پس منظر میں۔
قواعد کے مطابق ضلع مجسٹریٹ، اضافی ضلع مجسٹریٹ اور سب ڈویژن افسر رہائش کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے مجاز ہیں لیکن یہ مناسب جانچ کے بعد ہی ہونا چاہیے۔ریاستی داخلہ محکمے کے ایک سینئر افسر نے کہاکہ “اگر بعد میں رہائش (ڈومیسائل) سرٹیفکیٹ کے فائدہ اٹھانے والے سے متعلق کوئی قانونی پیچیدگی پیدا ہوتی ہے تو ذمہ داری جاری کرنے والے افسر پر ہوگی۔”
سی ای او دفتر کے افسر نے کہا، “انتخابی کمیشن نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی سرکاری افسر جعلی سرٹیفکیٹ جاری کرتا ہوا پایا گیا یا کوئی شخص جعلی دستاویز جمع کرتا ہوا پایا گیا تو اس کے خلاف ہندوستانی تعزیرات کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔”انہوں نے یہ بھی کہاکہ “ایسے جرائم کے لیے سات سال تک قید کے ساتھ ساتھ مالی جرمانے کا بھی انتظام ہے۔”
