جدید بھارت نیوز سروس
کولکاتہ: بنگال میں اسپیشل ان ڈیپتھ سروے (SIR) کے اعلان سے پہلے کی گئی نقشہ سازی نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ قومی الیکشن کمیشن کے مطابق زیادہ تر اضلاع میں موجودہ ووٹر لسٹ کا پچاس فیصد بھی 2002 کی ووٹر لسٹ سے میل نہیں کھاتا، جس سے اس ریاست میں ووٹر رجسٹریشن اور ڈیموگرافکس پر شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔
ضلع بہ ضلع تفصیل کے مطابق، ہوڑہ میں دو ووٹر لسٹوں میں صرف 38 فیصد مماثلت ہے، یعنی موجودہ ووٹر لسٹ میں 62 فیصد نئے نام شامل کیے گئے ہیں۔ ہگلی میں یہ مماثلت 56 فیصد، شمالی 24 پرگنہ میں 41 فیصد، جنوبی 24 پرگنہ میں 45 فیصد، جنوبی کولکاتہ میں 35 فیصد، شمالی کولکاتہ میں 53 فیصد، مغربی مدنا پور میں 64 فیصد اور مشرقی مدنا پور میں 67 فیصد پائی گئی۔
دوسرے اضلاع میں بھی تضاد نظر آیا: کوچ بہار 48 فیصد، علی پور دوار 54 فیصد، کالمپونگ 65 فیصد، شمالی دیناج پور 44 فیصد، جنوبی دیناج پور 55 فیصد، مالدہ 50 فیصد، مرشد آباد 56 فیصد، ندیا 51 فیصد، پرولیا 63 فیصد، بانکوڑا 79 فیصد، مشرقی 53 فیصد، بردوان 53 فیصد اور مغربی بردوان میں صرف 31 فیصد مماثلت دیکھنے کو ملی۔
الیکشن کمیشن کی تشویش کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پچھلے SIR کے دوران کی گئی میپنگ سے کئی ووٹرز پہلے سے موجود تھے، لیکن اب کئی اضلاع میں نصف سے زائد ووٹر نام نئی فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔ کمیشن نے بتایا کہ اس تضاد کی صحیح وجوہات SIR کے بعد مکمل طور پر واضح ہوں گی۔
سیاسی حلقوں میں بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ سرحدی علاقوں میں بنگلہ دیش سے لوگ داخل ہو رہے ہیں اور بعد میں وہ مختلف قانونی دستاویزات حاصل کر کے ووٹر لسٹ میں شامل ہو جاتے ہیں۔ کچھ سرحدی علاقوں میں جھارکھنڈ اور دیگر ریاستوں سے کام کی تلاش میں آنے والے لوگ بھی اس فہرست میں شامل ہیں، جبکہ شادی شدہ خواتین نے شادی کے بعد اپنے پتے تبدیل کر لیے ہیں۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ نئے ووٹروں کی تعداد میں اضافہ بھی مماثلت میں کمی کی ایک وجہ ہے، اور اس پورے معاملے کی مکمل تحقیقات SIR کے بعد کی جائیں گی تاکہ ووٹر لسٹ کی درستگی یقینی بنائی جا سکے۔
بنگال کی ووٹر لسٹ میں حیران کن تضاد: نصف سے زائد نام 2002 کی فہرست سے غائب
مقالات ذات صلة
